جواب
آپ کے صاحب زادے کی وفات کا حال معلوم کرکے بڑا افسوس ہوا اور اس سے زیادہ افسوس یہ سن کر ہوا کہ اس سے پہلے بھی دو بچوں کا صدمہ آپ کو پہنچ چکا ہے۔ اولاد کے یہ پے درپے غم آپ کے اور آپ کی اہلیہ کے لیے جیسے ناقابل برداشت ہوں گے، اس کا مجھے خوب اندازہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ آپ دونوں کو صبر عطا فرمائے اور سکینت بخشے!
آپ کے خط سے مجھے محسوس ہوا کہ دل پر پے درپے چوٹیں کھانے کی وجہ سے آپ غیر معمولی طور پر متاثر ہوگئے ہیں ۔ اگرچہ اس حالت میں نصیحت کرنا زخموں کو ہرا کردیتا ہے، اور مناسب یہی ہوا کرتا ہے کہ رنج وغم کا طوفانی دور ختم ہوجائے۔ مگر مجھے خوف ہے کہ اس دور میں کہیں آپ کے عقائد صالحہ پر کوئی آنچ نہ آجائے۔ اس لیے مجبوراًکہتا ہوں کہ آفات اور مصائب اور آلام کا خواہ کیسا ہی ہجوم ہو، مومن کو اپنے ایمان اور اﷲ کے ساتھ اپنے تعلق پر آنچ نہ آنے دینی چاہیے۔
اﷲ تعالیٰ اس دنیا میں ہم کو ہر طرح کے حالات میں ڈال کر آزماتا ہے۔ غم بھی آتے ہیں اور خوشیاں بھی آتی ہیں ۔ مصیبتیں بھی پڑتی ہیں اور راحتیں بھی میسر آتی ہیں ۔ نقصان بھی ہوتے ہیں اور فائدے بھی پہنچتے ہیں ۔ یہ سب آزمائشیں ہیں اور ان سب سے ہم کو بخیریت گزرنا چاہیے۔ اس سے بڑھ کر ہماری کوئی بدقسمتی نہیں ہوسکتی کہ ہم مصیبتوں کی آزمائش سے گزرتے ہوئے ایسے مضطرب ہوجائیں کہ اپنا ایمان اور اعتقاد بھی خراب کر بیٹھیں ۔ کیوں کہ اس طرح تو ہم دنیا اور دین دونوں ہی کے ٹوٹے میں پڑ جائیں گے۔
آپ کو جن صدموں سے دوچار ہونا پڑا ہے، وہ واقعی دل ہلا دینے والے ہیں ، لیکن اس حالت میں ثابت قدم رہنے کی کوشش کیجیے اور کوئی مشرکانہ خیال یا شرک کی طرف کوئی میلان، یا اﷲ سے کوئی شکایت دل میں نہ آنے دیجیے۔ہم اور جو کچھ بھی ہمارا ہے، سب کچھ اﷲ کا ہے۔ ملکیت بھی اسی کی ہے اور سارے اختیارات بھی اسی کے۔ ہمار ا اس پر کوئی حق یا زور نہیں ہے۔ جو کچھ چاہے عطا کرے او رجو کچھ چاہے چھین لے اور جس حال میں چاہے ہم کو رکھے۔ ہم اس پر اس شرط سے ایمان نہیں لائے ہیں کہ وہ ہماری تمنائیں پوری ہی کرتا رہے اور ہم کو کبھی کسی غم یا تکلیف سے دوچار نہ کرے۔ یہ شان بندگی نہیں ہے کہ اﷲ سے مایوس ہوکر ہم دوسرے آستانوں کی طرف رجوع کرنے لگیں ۔ دوسر ے کسی آستانے پر سرے سے ہے ہی کچھ نہیں ۔ وہاں سے بھی اگر بظاہر کچھ ملتا ہے تو خدا ہی کا دیا ہوا ہوتا ہے۔ البتہ وہاں سے مانگ کر ہم جو کچھ پا سکتے ہیں ،وہ ایمان کھو کر ہی پاسکتے ہیں ۔ اور بہت سے بدقسمت ایسے ہیں جو وہاں ایمان بھی کھو تے ہیں اور مراد بھی نہیں پاتے۔ اس لیے آپ ایسے کسی خیال کو اپنے دل میں ہرگز نہ آنے دیں او رصبروثبات کے ساتھ اﷲ ہی کا دامن تھامے رہیں ۔ خواہ غم نصیب ہو یا خوشی۔
جادو اور آسیب اور جفر وغیرہ میں کچھ نہیں رکھا ہے۔اﷲ تعالیٰ کی قدت سب پر حاوی ہے۔ آپ اﷲ سے دعا مانگتے رہیں ۔ اسی سے پناہ طلب کرتے رہیں ۔ اُمید ہے کہ آخر کار اس کا فضل آپ کے شامل حال ہو گا، اور کوئی بلا آپ کو یا آپ کی اولاد کو لاحق نہ ہوگی۔ (ترجمان القرآن ، جنوری ۱۹۵۸ء)