جواب
آپ کے عزیز نے سورئہ بنی اسرائیل کی آیت ۳۱ کو بغور نہیں پڑھا بلکہ جو خیالات ان کے ذہن میں پہلے جمے ہوئے تھے انھی کی بنیاد پر آیت سے یہ نتیجہ نکال لیا کہ اس میں صرف قتل اولاد سے منع کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس آیت میں قتل اولاد کو بڑی خطا قرار دینے کے ساتھ اس کے محرک، یعنی خوفِ افلاس، کو بھی غلط قرار دیا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ الفاظ کہہ کر کہ ’’ہم انھیں بھی رزق دیں گے اور تمھیں بھی‘‘، اس امر کی طرف اشارہ کر دیا گیا ہے کہ خوفِ افلاس، جو قتل اولاد کا محرک بنتا ہے، دراصل خدا کی رزَّاقی پر عدم اعتماد ہے، ورنہ یہ اعتماد موجود ہو تو نہ افلاس کا خوف تمھیں لاحق ہوگا اور نہ تم اولاد کو قتل کرو گے۔ اسی بات کی تشریح میں نے اپنے حاشیے میں کی ہے جس پر غور کرنے کی زحمت آپ کے ان عزیز نے نہیں اٹھائی۔ اس میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ حمل کو روکنا قتل اولاد ہے، بلکہ کہا یہ گیا ہے کہ جو خوفِ افلاس پہلے قتل اولاد اور اسقاطِ حمل کا محرک ہوتا تھا وہی اب ضبط ولادت کی تحریک کا محرک بنا ہوا ہے، اس لیے معاشی ذرائع کی تنگی کے اندیشے سے افزائش نسل کا سلسلہ روک دینا بھی اس آیت کی رو سے غلط ہے۔ ( ترجمان القرآن، جنوری۱۹۷۷ء)