ملعون شاعری

قومی آواز نئی دہلی کے ۱۰؍نومبر ۱۹۸۵ء کے شمارے میں نئی ہندی شاعری سے ترجمہ کرکے ’خدا‘ کے عنوان پرایک نظم ایک مسلمان صاحب نے شائع کرائی۔ اس پراس اخبار میں مراسلات کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس نظم کی حمایت میں ۲۷؍نومبر کے شمارے میں ایک غیرمسلم چند ر بھان خیالؔ کا مراسلہ شائع ہوا جس میں انھوں نے لکھا کہ خدا کے بارے میں جن اشعار پراعتراضات کیے جارہے ہیں ان پر تعجب کیوں کر ؟ پڑوسی ملک پاکستان کے مسلمان شعرا نے بھی اس طرح کے اشعار کہے ہیں اور اس اسلامی ملک میں وہ شعرا اچھے مناصب پر فائز تھے اور ہیں۔ پھر انھوں نے نمونے کے طورپر یہ اشعار نقل کیے ہیں، میں ’’نقل کفر،کفر نباشد‘‘ کے طورپر ذیل میں نقل کرتاہوں 

یہ شہنائیاں سن رہی ہو؟

نہیں اس دریچہ سے باہر توجھانکو

خدا کا جنازہ لیے جارہے ہیں فرشتے

                                                      (ن،م،راشد)

تیرا خدا جدا ہے

میرا خدا جدا ہے

اس کاخدا جدا ہے

میرے لیے تو یارو

لڑکی کا خوب صورت

ننگا بدن خدا ہے

                                                      (زاہد ڈار)

آمٹا دیں یہ تفاوت یہ جمود

آکہ ہوپھر کسی عیسیٰ کا ورود

تو بھی مظلوم ہے مریم کی

طرح میں بھی تنہا ہوں خدا کی مانند

                                                      (حمایت علی شاعر)

انھیں الفاظ میں مدفون ہیں شاہوں کے ضمیر

انھیں الفاظ میں ملفوف ہے مذہب کا خدا

                                                      (یوسف ظفر)

آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی شاعری کا تعلق عقیدے سے نہیں ہوتا؟ کیا یہ سب محض شاعری ہے؟ اوراس طرح کے شعرا کاحکم کیاہے؟

جواب

 نثر ہویا نظم یہ دونوں اظہار مافی الضمیریعنی دل میں جو بات ہواس کو ظاہر کرنے کے ذریعے اور وسیلے ہیں۔ کسی کا یہ خیال بالکل غلط ہے کہ نثر میں جس چیز کا اظہار ناجائز ہو وہ اشعار میں جائز ہوجائے۔ مثال کے طورپر اگر خدا کے ساتھ گستاخی نثر میں حرام ہے تو وہ شعر میں بھی حرام ہی ہے، حلال نہیں ہوسکتی۔ میرے نزدیک شاعری کی چار بڑی قسمیں ہیں   (۱) اسلامی (۲) غیراسلامی (۳) اچھی  (۴) بری۔ غیراسلامی شاعری کی بھی متعدد قسمیں ہوسکتی ہیں۔ ان میں میرے نزدیک ایک قسم ’ملعون شاعری‘ ہے۔ آپ کے سوال میں جو اشعار نقل کیےگئے ہیں وہ اسی قسم میں داخل ہیں۔ کمیونسٹ تحریک نے بہت سے لوگوں کو مرتد بناڈالا ہے۔ ان میں بہت سے ایسے کمینے بھی ہیں جو انکار خدا کو کافی نہیں سمجھتے بلکہ خدا کی شان میں گستاخی کرکے ان لوگوں کو صدمہ پہنچانا بھی ضروری سمجھتے ہیں جو خدا پریقین رکھتے ہیں۔

ملحدبنے ہوئے ہیں مسلماں بنام خود

یہ بات سوچیے تو شرافت سے دورہے

ہرملک میں ایسے مرتدین کی ایک تعداد موجود ہے، پاکستان میں بھی ہے۔ یہ منافقین اپنے کفر کا اعلان نہیں کرتے اور اپنے مسلمانوں جیسے نام کے ذریعہ مسلم معاشرے کے فوائد حاصل کررہے ہیں۔

(جنوری ۱۹۸۶ء ج۴ ش۱)