جواب
اہل کتاب کی جن عورتوں سے مسلمانوں کونکاح کی اجازت دی گئی ہے،ان کے بارے میں قرآن مجید دو شرطیں لگاتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ محصنات(پاک دامن) ہوں ، دوسرے یہ کہ ان سے نکاح کرکے ایک مسلمان خود اپنے ایمان کو خطرے میں نہ ڈال بیٹھے(ملاحظہ ہو سورۂ المائدہ،آیت نمبر5)۔ ان شرائط کی رو سے فاسق وفاجر کتابیات کے ساتھ شادی جائز نہیں ہے، اور یہ دیکھنا ایک مسلمان کا فرض ہے کہ جس عورت سے وہ شادی کررہا ہے،وہ اس کے گھر میں ، اس کے خاندان میں ،اور اس کے بچوں میں ایسے افعال رائج کرنے کی موجب نہ بنے جو اسلام میں حرام ہیں ۔بلاشبہہ وہ اسے ترک مذہب پر مجبور نہیں کرسکتا۔اس کو چرچ جانے سے نہیں روک سکتا۔مگر اسے شادی سے پہلے ہی یہ شرط طے کرلینی چاہیے کہ وہ اس کی زوجیت میں آنے کے بعد شراب، سور کے گوشت اور دوسری حرام چیزوں سے اجتناب کرے گی۔ ایسی شرط پہلے ہی طے کرلینے کا اسے حق بھی ہے اور ایسا کرنا اس کا فرض بھی ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ دین کے معاملے میں سخت تساہل کرنے والا آدمی ہے۔اس کے بعد اگر اس کی اپنی اولاد ان حرام افعال میں مبتلا ہو(اور ظاہر ہے کہ اولاد کا ماں سے متاثر نہ ہونا متوقع نہیں ہو سکتا) تو اس کی ذمہ داری میں وہ بھی شریک ہو گا۔ (ترجمان القرآن ،جولائی ۱۹۶۲ء)