جواب
آپ کے سوالات کے جوابات یہ ہیں :
۱- زید اپنی بیوی کا مہر اگر وہ موجل ہے تو زندگی میں کسی بھی وقت ادا کرسکتا ہے۔ بیوی کو اعتراض نہ ہو تو مہر قسط وار ادا ہوسکتا ہے۔ یک مشت ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔
۲- بیوی عمر بھر شوہر سے مہر کا مطالبہ نہ کرے تو اس کے مطالبہ نہ کرنے سے شوہر کیوں گناہ گار ہوگا؟ لیکن یہ بات اچھی طرح ذہن نشین رہنی چاہیے کہ مہر کا ادا کرنا شوہر پر فرض ہے۔ بیوی کے مطالبہ نہ کرنے سے یہ ساقط نہیں ہوجائے گا۔ وہ مطالبہ کرے یا نہ کرے شوہر پر فرض ہے کہ خود سے اسے ادا کرے۔
۳- بیوی سے مہر معاف کرایا جاسکتا ہے۔ مہر معاف کرنے کے بعد وہ دوبارہ طلب نہیں کرسکتی۔ مہر معاف کرانے کے لیے اس پر دباؤ ڈالنا صحیح نہیں ہے۔
۴- زیورات کی شکل میں مہر دینا درست ہے۔
۵- زید نے نکاح کے وقت بیوی کو جو زیورات دیے ان کے بارے میں اگر اس نے صراحت کر دی تھی کہ مہر کے عوض دیے جا رہے ہیں یا کسی جگہ عرف عام میں ان زیورات کو مہر کے عوض سمجھا جاتا ہو تو مہر ادا ہوجائے گا۔ ان دو صورتوں میں سے کوئی صورت نہ ہو تو وہ ہدیہ تصور کیے جائیں گے۔ مہر الگ سے ادا کرنا ہوگا۔
۶- مہر میں نقد رقم کے علاوہ مالیت رکھنے والی کوئی بھی چیز دی جاسکتی ہے۔ لہٰذا جائداد کا دینا بھی صحیح ہے۔