نزولِ وحی کی ابتدا کازمانہ

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز ،نئی دہلی سے بچوں کے لیے ایک کتاب شائع ہوئی ہے۔ اس کےمصنف جناب عرفان خلیلی ہیں ۔ اس میں لکھا ہوا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر غارِ حرا میں نزولِ وحی کا آغاز ماہِ ربیع الاوّل میں ہوا ۔ہم نے اب تک پڑھا اور سنا ہے کہ ایسا ماہ رمضان المبارک میں ہوا تھا۔ بہ راہِ کرم رہ نمائی فرمائیں ، کیا صحیح ہے؟
جواب

بعض سیرت نگاروں کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ وسلم پر نزولِ وحی کاآغاز ماہ ربیع الاوّل میں ہوا تھا ۔ اِسی کوجناب عرفان خلیلی صاحب نے اختیار کیا ہے ، جب کہ بعض ماہِ رمضان المبارک قرار دیتے ہیں ۔ مولانا صفی الرحمن مبارک پوری مؤلف الرحیق المختوم ماہِ ربیع الاوّل کے قول کو بیش تر سیرت نگاروں کی جانب منسوب کرتے ہیں ۔ انہوں نے لکھا ہے :
’’مؤرخین میں بڑا اختلاف ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس مہینے میں شرفِ نبوت اور اعزازِ وحی سے سرفراز ہوئے۔ بیش تر سیرت نگار کہتےہیں کہ یہ ربیع الاوّل کا مہینہ تھا ، لیکن ایک گروہ کہتا ہے کہ یہ رمضان کا مہینہ تھا ۔ بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ رجب کا مہینہ تھا ۔‘‘
( دیکھئے مختصر السیرۃ از شیخ عبداللہ ، ص ۷۵)
اگرچہ مولانا مبارک پوری نے آگے ماہِ رمضان المبارک کے قول کوترجیح دی ہے ۔ لکھا ہے:
’’ہمارے نزدیک دوسرا قول زیادہ صحیح ہے کہ یہ رمضان کا مہینہ تھا ، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْہِ الْقُرْاٰنُ  (البقرۃ۱۸۵:) ’’رمضان کا مہینہ ہی وہ (بابرکت مہینہ ہے ) جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا ۔‘‘ اور ارشا د ہے : اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِيْ لَيْلَۃِ الْقَدْرِ(قدر: ۱) ’’ہم نے قرآن کولیلۃ القدر میں نازل کیا ۔‘‘ اورمعلوم ہے کہ لیلۃ القدر رمضان میں ہے ۔دوسرے قول کی ترجیح کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حِرا میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام ماہِ رمضان میں ہوا کرتا تھا اور معلوم ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حِرا ہی میں تشریف لائےتھے۔‘‘ (الرحیق المختوم (اردو ترجمہ) مولانا صفی الرحمن مبارک پوری ، المکتبۃ السلفیۃ ، لاہور، پاکستان، ۲۰۰۰ء ، ص :۹۷۔۹۸)