کیا شریعت نے نفع کی مقدار مقرر کی ہے؟اگر ہے تو کیا؟اور اگر نہیں ہے تو کہاں تک نفع لیا جاسکتا ہے؟کیا دکان دار کو اس چیز کا اختیار ہے کہ وہ اپنی چیزمارکیٹ کے لحاظ سے یا کسی اور دام پر فروخت کرسکے؟(واضح رہے کہ بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن میں بہت کم نفع ہوتا ہے،یا خرید کی قیمت یا کچھ کم پر فروخت کرنی پڑتی ہیں )۔
جواب
شریعت نے نفع کے لیے کوئی مقدار مقرر نہیں کی ہے۔یہ تو عرف اور انصاف کے معروف تصور پر مبنی ہے کہ کس تجارت میں کتنا منافع واجبی ہے اور کتنا ناواجب۔ (ترجمان القرآن، ستمبر۱۹۵۱ء)