اگر کوئی دکان دار اس اُصول پر عمل پیرا ہو کہ وہ نقد خریدنے والے گاہک سے اشیا کی کم قیمت لے اور اُدھار لینے والے سے زیادہ، توکیا وہ سود خوری کا مرتکب ہوگا؟ایک دوسری صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ فروخت پر کچھ معمولی سا کمیشن رکھا جاتا ہے،مثلاً ایک پیسا فی روپیا، اور یہ صرف نقد خریداری کی صورت میں گاہک کو اداکیاجاتا ہے ۔اس کی حیثیت کیا ہے؟
جواب
پہلی صورت تو صریحاً سودکی ہے۔ رہی دوسری شکل، تو اگرچہ اصطلاحاً یہ سودکی تعریف میں نہیں آتی ،لیکن اس کے اندر روح تو سود ہی کی موجود ہے۔فقہ کی زبان میں یہ’’ربا‘‘نہیں ہے مگر ’’رِیبہ‘‘ ضرور ہے، اور ریبہ بھی پرہیز کے لائق چیز ہے۔ دَعُوا الرِبا وَالرِّیْبَۃَ۔({ FR 1546 }) (ترجمان القرآن، اگست ۱۹۴۶ء)