کیا نماز تراویح اوّل وقت میں سونے سے پہلے پڑھنا ضروری ہے؟کیا سحری کے وقت تراویح پڑھنے والا فضیلت واولویت سے محروم ہوجائے گا؟اگر محروم ہوجائے گا تو حضرت سیّدنا حضرت عمر فاروقؓ کے اس ارشاد کا کیا مطلب ہے کہ اَلَّتِی تَنَامُونَ عَنْھَا أَفْضَلُ مِن الَّتِی تَقُوْمُوْنَ؟({ FR 1929 })
جواب
اس امر میں اختلاف ہے کہ تراویح کے لیے افضل وقت کون سا ہے، عشا کا وقت یا تہجد کا؟ دلائل دونوں کے حق میں ہیں ،مگر زیادہ تر رجحان آخر وقت ہی کی طرف ہے۔البتہ اوّل وقت کی ترجیح کے لیے یہ بات بہت وزنی ہے کہ مسلما ن بحیثیت مجموعی اوّل وقت ہی کی تراویح پڑھ سکتے ہیں ۔آخر وقت اختیا رکرنے کی صورت میں امت کے سوادِ اعظم کا اس ثواب سے محروم رہ جانا ایک بڑا نقصان ہے۔اور اگر چند صلحا آخر وقت کی فضیلت سے مستفید ہونے کی خاطر اوّل وقت کی جماعت میں شریک نہ ہوں تو اس سے یہ اندیشہ ہے کہ عوا م الناس یا تو ان صلحا سے بدگمان ہوں ، یا ان کی عدم شرکت کی وجہ سے خود ہی تراویح چھوڑ بیٹھیں ۔ یا پھر ان صلحا کو اپنی تہجد خوانی کا ڈھونڈورا پیٹنے پر مجبور ہونا پڑے۔ھذا ما عندی والعلم عند اللّٰہ وھوأعلم بالصواب۔ (ترجمان القرآن ، اپریل،مئی۱۹۵۲ء)