جواب
توجہ اور حضورِ قلب کی کمی نماز میں نقص ضرور پیدا کرتی ہے۔لیکن فرق ہے اس بے توجہی میں جو نادانستہ ہو اور اس میں جو دانستہ ہو۔ نادانستہ پر مؤاخذہ نہیں ہے بشرطیکہ انسان کو دوران نماز میں جب کبھی اپنی بے توجہی کا احساس ہوجائے،اسی وقت وہ خدا کی طرف متوجہ ہونے کی کوشش کرے،اور اس معاملے میں غفلت سے کام نہ لے۔رہی دانستہ بے توجہی، بے دلی کے ساتھ نماز پڑھنا اور نماز میں قصداً دوسری باتیں سوچنا، تو بلاشبہہ یہ نماز کو بے کار کردینے والی چیز ہے۔
عربی زبان سے ناواقفیت کی بنا پر جو بے حضوری کی کیفیت پیدا ہوتی ہے،اس کی تلافی جس حد تک ممکن ہو،نماز کے اذکار کا مفہوم ذہن نشین کرنے سے کرلیجیے۔اس کے بعد جو کمی رہ جائے، اس پر آپ عند اﷲ ما ٔخوذ نہیں ہیں ،کیوں کہ آپ حکم خدا و رسول کی تعمیل کررہے ہیں ۔ اس بے حضوری پر آپ سے اگر مؤاخذہ ہوسکتا تھا تو اس صورت میں جب کہ خدا ورسولؐ نے آپ کو اپنی زبان میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہوتی ا ور پھر آپ عربی میں نماز پڑھتے۔ (ترجمان القرآن، جنوری،فروری۱۹۵۱ء)