نماز کامسنون طریقہ

میں پہلے نماز اداکرنے کی سعادت سے محروم تھا،لیکن الحمد ﷲ کہ اب نماز ادا کرتا ہوں ۔مجھ کو اس بارے میں بڑی پریشانی درپیش ہے۔ میں جس بستی میں تعلیم پا رہا ہوں وہاں کے لوگ دیو بندی حنفی ہیں اور میرے گائوں کے لوگ اہل حدیث ہیں ۔اب اگر میں نماز اہل حدیث کے طریقے پر ادا کرتا ہوں تو بستی کے لوگ مجھے وہابی کہہ کرپریشان کرتے ہیں ، اور جب حنفی طریقے پر پڑھتا ہوں تو گائوں کے لوگ مقلد ہونے کا طعنہ دیتے ہیں ۔ چوں کہ مجھے آپ پر اعتماد ہے،لہٰذا اس معاملے میں آپ سے راہ نمائی چاہتا ہوں ۔ سوال یہ ہے کہ آخر رسول اﷲ ﷺ نے تو نماز ایک ہی طریقے پر پڑھی ہوگی، پھر یہ مختلف فرقوں کے مختلف طریقوں کا اسلام میں کیا مقام ہے؟میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کون سا فرقہ آں حضوررﷺ کے طریق پر نماز ادا کرتا ہے، اور میں کس کے مسلک پر رہوں ۔ یہ بھی جاننا چاہتا ہوں کہ خود آپ کس طریق پر نماز ادا کرتے ہیں ۔
جواب

اہل حدیث، حنفی،مالکی،حنبلی اور شافعی حضرات جن جن طریقوں سے نماز پڑھتے ہیں ،وہ سب طریقے نبیﷺ سے ثابت ہیں ، اور ہر ایک نے معتبر روایات ہی سے ان کو لیا ہے۔اسی بِنا پر ان میں سے کسی گروہ کے اکابر علما نے یہ نہیں کہا کہ ان کے طریقے کے سوا جو شخص کسی دوسرے طریقے پر نماز پڑھتا ہے،اس کی نماز نہیں ہوتی۔ یہ صرف بے علم لوگوں کا ہی کام ہے کہ وہ کسی شخص کو اپنے طریقے کے سوا دوسر ے طریقے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر اسے ملامت کرتے ہیں ۔ تحقیق یہ ہے کہ نبیﷺ نے مختلف اوقات میں ان سب طریقوں سے نماز پڑھی ہے۔ اختلاف اگر ہے تو صرف اس امر میں کہ آپؐ عموماً کس طریقے پر عمل فرماتے تھے۔جس گروہ کے نزدیک آپ کا جو طریقہ آپؐ کا معمول بہ طریقہ ثابت ہوا ہے،اس نے وہی طریقہ اختیارکرلیا ہے۔
میں خود حنفی طریقے پر نماز پڑھتا ہوں ، مگر اہل حدیث، شافعی،مالکی،حنبلی سب کی نماز کو درست سمجھتا ہوں اور سب کے پیچھے پڑھ لیا کرتا ہوں ۔ (ترجمان القرآن،جنوری،فروری۱۹۵۱ء)