کیا نکاح خوانی کا کام صرف حکومت کے مقرر کردہ نکاح خوانوں کے ذریعے ہونا چاہیے؟
جواب
جی نہیں ۔ اسلامی معاشرے میں کسی قسم کی کہانت (priesthood) کے لیے جگہ نہیں ہے۔ ہر مسلمان جس طرح نماز پڑھا سکتا ہے اسی طرح نکاح بھی پڑھا سکتا ہے بلکہ زوجین خود بھی دو گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کر سکتے ہیں ۔ نکاح خواں کا ایک نیا عہدہ ازروے قانون اگر مقرر کر دیا جائے تو لا محالہ دو صورتوں میں سے ایک صورت اختیار کرنی پڑے گی۔ یا تو ہر اس نکاح کو باطل قرار دیا جائے جو سرکاری ’’پادری‘‘ کے بغیر کر لیا گیا ہو یا پھر اسے جائز تسلیم کیا جائے۔ پہلی صورت میں شریعت اور قانون کے درمیان تضاد واقع ہو جائے گا، کیونکہ شرعاً وہ نکاح صحیح ہو گا۔ اور دوسری صورت میں یہ قاعدہ مقرر کرنا فضول ہو گا۔