جو زیور بیوی کو شادی کے وقت دیا جاتاہےلیکن اگر شادی کےبعد کسی وقت شوہر نے مثال کے طورپر پانچ ہزار کے زیورات بنواکربیوی کودیے اور شوہر کی نیت یہ تھی کہ وہ عاریتاً دے رہاہے صرف بیوی کے استعمال کے لیے، اس کا مالک شوہر ہی رہے گا تو ایسی صورت میں ان زیورات کا مالک کون ہوگا اور زکوٰۃ کس پر واجب ہوگی؟
جواب
بیوی کو شوہر کسی وقت بھی زیوریا قیمتی لباس یا اس طرح کی چیزیں دیتا ہے تو عام طورپر یہی سمجھا جاتاہے کہ شوہر نے اس کو بطورہبہ یا عطیہ کے دیا ہے۔ یہ نہیں سمجھا جاتا کہ محض عاریۃً صرف استعمال کےلیے دے رہاہے، اس کا مالک شوہر ہی رہے گا۔ الّا یہ کہ شوہر نےبیوی کو بتایا ہو یا کسی جگہ کا عام رواج یہی ہو اور وہاں کے لوگ اس سے واقف ہوں ورنہ محض نیت سے وہ زیوارت عاریۃً نہیں سمجھے جائیں گے اور بیوی ہی قبضہ کے بعد اس کی مالک ہوگی اور زکوٰۃ اسی پر واجب ہوگی۔ بعد کوکسی جھگڑے یا اسی طرح کے معاملہ کے وقت شوہر کا یہ کہنا کہ میری نیت عاریۃً دینے کی تھی، قابل تسلیم نہیں ہے۔
(نومبر ۱۹۸۲ء ج ۶۹ ش۵)