وراثت کے بعض مسائل

,

 میرے بیٹے کا کچھ دنوں پہلے انتقال ہوا ہے۔ وہ سرکاری ملازمت میں تھا۔ اس کی وراثت سے متعلق چند سوالا ت ہیں۔ براہ کرم ان کے جوابات سے نوازیں :

1۔ بیٹے کے نام سے پراویڈنٹ فنڈ (PF)، گریجویٹی، ساتویں پے کمیشن کی بقایا رقم، جمع شدہ چھٹیوں کے بدلے ملنے والی رقم، لائف انشورنس (LIC) وغیرہ کی رقمیں ملی ہیں۔ کیا یہ سب بہ طورِوراثت تقسیم ہوں گی؟

2۔ بیٹے کے انتقال کے وقت اس کی ماں زندہ تھی۔ پندرہ دن کے بعد ان کا بھی انتقال ہوگیا۔ کیا بیٹے کی وراثت میں اس کی ماں کا بھی حصہ لگایا جائے گا؟

3۔ مرحوم کے انتقال کے وقت ان کی ماں، باپ، بیوی، لڑکی اور ایک نابالغ لڑکا ہے۔ وراثت کس اعتبار سے تقسیم ہوگی؟

4۔ مرحوم کی ملکیت میں چار پلاٹ ہیں۔ ان کی تقسیم کس طرح ہوگی ؟

5۔ مرحوم نے اپنے سسر سے ایک مکان خریدا تھا۔ اسے کرایے پر اٹھا دیا تھا۔ انتقال کے بعد سسر نے اپنی بیٹی ( مرحوم کی بیوہ ) سے زبانی اجازت لے کراس پر مزید ایک منزل کی تعمیر کرلی اور اس کا کرایہ وصول کر رہے ہیں۔ کیا یہ شرعاً درست ہے ؟

6۔ فرض کیجیے، تجہیز و تکفین اور قرض کی ادئیگی کے بعدمرحوم کے ترکے میں ایک لاکھ روپے بچتے ہیں۔ اس کی تقسیم ورثہ کے درمیان کس طرح ہوگی؟

7۔ مرحوم نے اپنی بیوی کو nominee بنایا ہے۔ کیا جملہ رقوم پر صرف بیوی کا حق ہے یا تمام ورثہ کا ؟

جواب

دریافت کردہ سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

1۔ (الف)سرکاری ملازم کو جو رقم اس کی ملازمت پر بہ طور مشاہرہ ملتی ہے اس میں وراثت جاری ہوگی اور جو رقم سرکار کی طرف بہ طور عطیہ ملتی ہے اس کا حق دار صرف وہ شخص ہوگا جسے سرکار نام زد کرے۔ چناں چہ پے کمیشن کی بقایا رقم، چھٹیوں کے عوض دی جانے والی رقم، ہر ماہ مشاہرہ سے کٹنے والی رقم اورپراویڈنٹ فنڈ کی رقم پر وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔

(ب)گریجویٹی اور پنشن کے نام سے جو رقم سرکاری ملازم کو ملتی ہے وہ سرکار کی طرف سے ملازم کے لیےعطیہ ہوتی ہے۔ یہ رقم اگر ملازم کے ریٹائرمنٹ کے بعد اس کی زندگی میں ملے تواس کی ملکیت شمارکی جائے گی اور اس کے مرنے کے بعد اس میں وراثت جاری ہوگی۔ البتہ اگر دوران ِ ملازمت اس کی وفات ہوجانے کے بعد جاری ہوتوسرکار کی طرف سے جس کو دی جائے وہ حق دار ہوگا۔

(ج)لائف انشورنس کے نام پرجمع کردہ اصل رقم وراثت میں شامل ہوکر تمام ورثہ میں تقسیم ہوگی۔ اضافی ملنے والی رقم میں وراثت جاری نہ ہوگی۔ ورثہ کے لیے اس کا استعمال جائز نہ ہوگا۔ اسے غریبوں میں تقسیم کردینا چاہیے۔

2۔ مرحوم کے انتقال کے وقت ان کی والدہ زندہ تھیں۔ مرحوم کی اولاد ہونے کی صورت میں والدہ کا حصہ 1/6(16.7%)ہے۔ وہ والدہ کے انتقال کے بعد ان کے ورثہ کے درمیان تقسیم ہوگا۔

3۔ ورثہ میں ماں، باپ، بیوی، لڑکی، لڑکا ہیں تو ان کے درمیان وراثت اس طرح تقسیم ہوگی:

ماں 1/6(16.7%)، باپ1/6(16.7%)، بیوی1/8(12.5%)۔ باقی لڑکے اور لڑکی کے درمیان2: 1کے تناسب سے تقسیم ہوگا۔ لڑکے کو(36.1%)اور لڑکی کو(18.1%) ملے گا۔ کوئی بالغ ہو یا نابالغ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

4۔ پلاٹ کی تقسیم بھی اسی تناسب سے ہوگی۔ یاتوپلاٹ تقسیم کرلیے جائیں، یا ان کی قیمت نکال کر اسے تقسیم کیاجائے، یا انھیں فروخت کرکے ان کی رقم اسی تناسب سے تقسیم کی جائے۔

5۔ داماد کے مال یا پراپرٹی میں سسر کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ داماد کے انتقال کے بعد سسرکو اس میں تصرف کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ بیوہ کو بھی اجازت دینے کا حق نہیں ہے، کیوں کہ وہ صرف اس کی ملکیت نہیں ہے، بلکہ اس میں تمام ورثہ کا حصہ ہے۔

6۔ اگر کل مال وراثت ایک لاکھ روپے ہے تووہ ورثہ کے درمیان اس طرح تقسیم ہوگا:

ماں : 16,667 روپے  باپ: 16,667 روپے بیوی: 12,500 روپے

لڑکی: 18,055 روپے   لڑکا: 36,111 روپے۔

7۔ مرحوم نےnomineeاپنی بیوی کو بنایاہوتوشرعی اعتبار سے بیوی کل مال کی مالک نہیں ہوجائے گی، بلکہ وہ تمام ورثہ میں تقسیم ہوگا۔

September 2023