جواب
جو لوگ ختم نبوت کی یہ توجیہ کرتے ہیں کہ انسانی شعور کو اس کی ضرورت نہیں رہی ،وہ دراصل سلسلۂ نبوت کی توہین اور اس پر حملہ کرتے ہیں ۔اس تعبیر کے معنی یہ ہیں کہ صرف ایک خاص شعوری حالت تک ہی اس ہدایت کی ضرورت ہے جونبی لاتے ہیں ۔ اس کے بعد انسان نبوت کی راہ نمائی سے بے نیاز ہوگیا ہے۔
جب تک انسانی تمدن اس حدپر نہیں پہنچا تھا کہ کسی نبی کا پیغام عام ہوسکے اور انسانوں کی کوئی ایسی اُمت تیار نہ ہوسکی تھی کہ نبی کے پیغام اور اس کی تعلیم اور اس کے اسوہ کو محفوظ رکھ سکے اور دنیا کے گوشے گوشے میں اسے پھیلا سکے، اس وقت تک سلسلۂ نبوت جاری رہا اور مختلف قوموں اور ملکوں میں نبی بھیجے جاتے رہے۔مگر جب ایک طرف تو تمدن اس حد تک ترقی کرگیا کہ ایک نبی کا پیغام عالم گیر ہوسکتا تھا اور دوسری طرف ہدایت حق قبول کرنے والوں کی ایک ایسی امت بھی بن گئی جو کتاب الٰہی کو اور کتاب کے لانے والے کی سیر ت اور اس کی مکمل عملی راہ نمائی کو جوں کی توں محفوظ رکھنے کے قابل تھی تو نبوت کی خدمت پر کسی مزید آدمی کو مامور کرنے کی حاجت نہ رہی۔ (ترجمان القرآن ، ستمبر۱۹۵۴ء )