میں بغرضِ تعلیم اسی سال… چلاگیا تھا۔ ڈاڑھی رکھ کر گھر واپس آیا تو تمام دوست و احباب نے تنگ کرنا شروع کردیا۔حتیٰ کہ خود والد مکرم بھی بہ شدت مجبور کررہے ہیں کہ ڈاڑھی صاف کرا دو،کیوں کہ اس کی وجہ سے تم بڑے بوڑھے معلوم ہوتے ہو۔اگر اصرار سے کام لو گے تو ہم تم سے کوئی تعلق نہ رکھیں گے۔ گھر سے نکلنے پر دوست بہت تنگ کرتے ہیں ۔ اس لیے مجبوراً خانہ نشینی اختیار کرلی ہے۔ لیکن ستم تو یہ ہے کہ اب چند اصحاب کی طرف سے یہ پیغام ملا ہے کہ اگر آٹھ یوم میں ہمارا مطالبہ پورا نہ کیا گیا یعنی ڈاڑھی نہ منڈوائی گئی تو تمام برادری سے متفقہ بائیکاٹ کرایا جائے گا۔بڑی عمر میں بشوق رکھ لینا، مگر اب اگر تم رکھو گے تو زبردستی سے کام لیا جائے گا۔میں ڈاڑھی کو پابندیِ احکام شریعت میں بہت ممد پاتا ہوں ۔مثلاً مجھے سینما بینی کا شوق تھا مگر ڈاڑھی رکھنے کے بعد سینما ہال میں جانے سے شرم معلوم ہوتی ہے ۔لیکن جب مخالفین کے دلائل سنتا ہوں تو کبھی کبھی یہ شبہہ ہوتا ہے کہ شاید یہی لوگ ٹھیک کہتے ہیں ۔ مگر پھر یہ جذبہ کا م کرنے لگ جاتا ہے کہ چاہے پوری دنیا میری مخالفت پر اُتر آئے، میرے رویے میں کوئی تبدیلی نہ ہو گی۔ لِلّٰہ میری راہ نمائی کیجیے تاکہ مجھے اطمینان نصیب ہو۔
جواب
جب آپ نے سنتِ رسولؐ سمجھ کر یہ کام کیا ہے تو پھر کسی کے اعتراض و مخالفت کی پروا نہ کیجیے اور سب سے کہہ دیجیے کہ یہ ڈاڑھی رہنے کے لیے آئی ہے، جانے کے لیے نہیں آئی، اس کے ہوتے ہوئے اگر آپ میرے ساتھ تعلقات رکھ سکتے ہیں تو رکھیے، اور آپ کے لیے سنتِ رسولؐ اس قدر ناقابلِ برداشت ہے کہ اس کی وجہ سے میرے ساتھ بھی تعلقات رکھنا ناگوار ہے تو بخوشی قطع تعلق کرلیجیے،میرے لیے خدا ورسولﷺ کافی ہیں ۔ (ترجمان القرآن، جولائی اگست ۱۹۴۵ء)