کیا دھات کے سکوں (جن میں طلائی، نقرئی اور دوسری دھاتوں کے سکے شامل ہیں ) اور کاغذی سکوں پر بھی زکاة واجب ہے؟
جواب
دھات کے سکے اور کاغذی سکے محل زکاۃ ہیں ،کیوں کہ ان کی قیمت ان کی دھات یا ان کے کاغذ کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اُس قوت خرید کی بِنا پر ہے جو قانوناًاُس کے اندر پیدا کردی گئی ہے،جس کی وجہ سے وہ سونے اور چاندی کے قائم مقام ہیں ۔’’الفقہ علی المذاھب الاربعہ‘‘میں ہے:’’جمہور فقہا کی راے یہ ہے کہ اوراق مالیہ پر زکاۃ ہے کیوں کہ وہ تعامل میں سونے اور چاندی کے قائم مقام ہیں اور ان کو بلا تکلف سونے اور چاندی سے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔اسی لیے ائمہ میں سے تین ابو حنیفہؒ، مالکؒ اور شافعی ؒ کا مذہب یہ ہے کہ ان پر زکاۃ ہے۔‘‘ ({ FR 2042 }) (ترجمان القرآن،نومبر۱۹۵۰ء)