کوئی شخص کسی دوسرے کی بدعملی کی سزا نہیں پائے گا

,

 میری بیوی کی صحت خراب ہے اور ولادت ان کو آپریشن سے کرانی پڑتی ہے۔ دوران حمل بھی وہ بہت پریشان رہتی ہیں ۔ تیسری ولادت کے وقت بھی آپریشن کے مرحلے سے ان کو گزرنا پڑا۔ اس صورت حال میں ڈاکٹر نے انھیں مشورہ دیا کہ بچہ کی پیدائش روکنے والا آپریشن کرالیں ۔ درد کی شدت میں انھوں نے یہ مشورہ مان لیا اور مانع حمل آپریشن کرالیا۔ نہ میں نے اس کو اجازت دی اور نہ اس وقت میں موجود تھا۔ اب الجھن یہ ہے کہ میں اس میں شریک مانا جائوں گا؟ آئندہ بیوی کے ساتھ میرا طرزِ عمل کیاہو؟

جواب

جب آپ نے اجازت نہیں دی اور نہ اس وقت موجود تھے تو پھر آخر کس بنیاد پر آپ کو اس میں شریک مانا جائے گا؟ قرآن کریم نے یہ ایک عظیم اصول ہمیں سکھایا ہے

وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰي۝۰ۚ                   ( الانعام۱۶۴)

’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔‘‘

آپ نہ آپریشن کے سبب ہیں اور نہ اس سے راضی ہیں ۔ اس لیے آپ بری الذمہ ہیں ۔ بیوی سے کہیے کہ استغفار کریں اور آپ ان کے ساتھ نیک برتائو جاری رکھیں ۔   (اپریل ۱۹۸۶ء ج۴ش۴)