سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متعلق یہ مشہو ر ہے کہ آپ کو مردے کو زندہ کردینے کا معجزہ حاصل تھا۔اس موقع پر آپ قُمْ بِاذْنِ اللہِ فرمایا کرتےتھے۔ کیا قرآن وحدیث اس کی تصدیق کرتے ہیں ؟اگر قرآن وحدیث سے اس کی تصدیق ہوتی ہے تو مہربانی فرماکر ان امور کی وضاحت کیجیے
۱- جس شخص کو انھوں نے زندہ فرمایا اس کا کیا انجام ہوا؟کیا وہ دوبارہ دنیوی زندگی میں واپس آگیا؟
۲- کیا قرآن وحدیث یہ بتاتے ہیں کہ کسی متنفس کو دوبارموت آسکتی ہے؟
جواب
جی ہاں، قرآن کریم میں اس کی صراحت موجود ہے۔ میں یہ صراحت پیش کرنے سے پہلے انبیاء کرام علیہم السلام کو دیے گئے معجزات کے بارے میں چند باتیں اجمالی طورپر پیش کردینا مناسب سمجھتا ہوں۔
پہلی بات یہ کہ معجزے کے لیے قرآن کریم میں آیۃ اور آیات کے الفاظ آئے ہیں، جس کے لغوی معنی نشانی اور دلیل کے ہیں۔ معجزہ چوں کہ نبوت کی نشانی اور دلیل ہوتا ہے، اس لیے اس کو آیۃ کے لفظ سے تعبیر کیاگیاہے۔
دوسری بات یہ کہ معجزہ اس واقعہ کو کہتے ہیں جو سلسلۂ اسباب کے خلاف غیرعادی طورپر ظہورپذیرہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہرچیز کے ظہورووقوع کے لیے اسباب کا ایک سلسلہ قائم کررکھا ہے لیکن کبھی کوئی واقعہ اس کے خلاف بھی ظاہر ہوتاہے۔
تیسری بات یہ کہ معجزے کا ظہور اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہوتا ہے۔ کیوں کہ سلسلۂ اسباب پر حکم رانی اسی کی ہے۔ معجزہ کسی نبی کے اختیار سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کے حکم سے ظاہر ہواہے۔
چوتھی بات یہ کہ معجزہ اس خلاف عادت واقعہ کو کہتے ہیں جو کسی نبی کے ہاتھ سے ظاہر ہواہو۔
پانچویں بات یہ کہ یقین اسی معجزے پرہوتا ہے اور ہوسکتا ہے جو قرآن کریم سے ثابت ہواوراس کے بعد اس معجزے پرجو صحیح احادیث سے ثابت ہو۔
چھٹی بات یہ کہ قرآن اور صحیح احادیث میں جس قدرمذکورہوگا وہی یقینی ہوگا۔ ان چھ باتوں کو سامنے رکھیے۔
حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو جو معجزے دیے گئے تھے ان کا ذکر سورۂ آل عمران کی آیت ۴۹ میں ہے۔اس کا ترجمہ یہ ہے
’’اور جب وہ بحیثیت رسول بنی اسرائیل کے پاس آیا تو اس نے کہامیں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے آیا ہوں۔ میں تمہارے سامنے مٹی سے پرندے کی صورت کا مجسمہ بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں، وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے۔ میں اللہ کے حکم سے مادرزاد اندھے اورکوڑھی کو اچھا کرتاہوں اور مردے کو زندہ کرتاہوں۔ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ تم کیا کھاتے ہو اور کیا اپنے گھروں میں ذخیرہ کرکے رکھتے ہو۔اس میں تمہارے لیے کافی نشانی ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو۔‘‘
اس آیت کریمہ میں ذیل کے معجزات کاذکر ہے
(الف) مٹی سے کسی پرندے کی صورت بناتے،اس پر دم کرتے اور وہ خدا کے حکم سے زندہ پرندہ ہوجاتی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت میں فارسی کا یہ شعرکہاگیاہے۔
حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضاداری
آں چہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
اس شعرمیں ’دم عیسیٰ‘ سے مراد یہی پھونک ہے۔
(ب) مادرزاداندھے اورکوڑھی کو اچھا کردینا۔
(ج) مردے کو زندہ کردینا۔
(د) بغیر دیکھے یہ بتادینا کہ لوگوں نے کیا کھایا ہے اور گھروں میں کیا ذخیرہ کیا ہے؟
ان چار معجزات میں تیسرا معجزہ مردے کو زندہ کرنا ہے۔قرآن کریم سے اس کی تصدیق ہوگئی کہ ان کو احیائے موتی کامعجزہ دیاگیاتھا۔اس کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات یہ ہیں
۱-جس مردے کو زندہ کردیتے تھے، قرآن کریم میں اس کی وہ تفصیل نہیں ہے جو آپ جاننا چاہتے ہیں۔ اس میں زندہ کرنے کا طریقہ بھی مذکورنہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ قُمْ بِاِذْنِ اللہِ کہتے ہوں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اللہ سے دعاکرتے ہوں اور مردہ زندہ ہوجاتا ہو۔ تفصیلات جاننے کا کوئی ذریعہ بھی موجود نہیں ہے۔
۲- قرآن سے ثابت ہے کہ بطور معجزہ مردے کو زندہ کیاگیا ہے تاکہ کسی نبی کی نبوت پر دلیل قائم کی جائے یا کسی نبی کو زندگی کے بعد موت کا مشاہدہ کرایا جائے۔ اس کے لیے آپ سورہ ٔ بقرہ کی آیات ۲۵۹-۲۶۰ کا مطالعہ کیجیے۔ قرآن سے یہ بھی ثابت ہے کہ بطور معجزہ جمادات میں بھی اس طرح کی زندگی پیدا کردی گئی ہے جیسی حیوانات میں ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ نمبر ایک یہی تھا۔ اس کے علاوہ آپ نے قرآن میں پڑھا ہوگا اور نہ پڑھا ہوتو پڑھ لیجیے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا، سانپ بن جاتاتھا۔ اس کے لیے آپ سورۂ طٰہٰ کی آیت ۱۷ تا ۲۱ کا مطالعہ کیجیے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی کے سانپ بن جانے کا ذکر قرآن کی کئی سورتوں میں ہے۔ اخیر میں میرا یہ مشورہ ہے کہ آپ پورا قرآن کریم ترجمے کے ساتھ پڑھ لیں۔ (اکتوبر۱۹۸۵ء، ج ۳، ش۴)