کیا سادات کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے؟

فقہ حنفی کی روسے سادات کو زکوٰۃ لینا جائز نہیں ہے۔ لیکن بعض حنفی فقہاءکی طرف یہ رائے منسوب کی گئی ہے کہ وہ آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آل محمدؐ کو زکوٰۃ لینے کی اجازت دیتے ہیں اور اس کی وجہ ان کے نزدیک یہ ہے کہ حضورؐ خمس میں سے ان کو دیتے تھے۔آپؐ کے بعد چوں کہ خمس میں سے انھیں حصہ نہیں ملتا اس لیے آل محمدؐ کے زکوٰۃ نہ لینے کی وجہ ختم ہوگئی اوراب وہ زکوٰۃ لے سکتے ہیں۔   براہ کرم اس مسئلے پر اپنے علم وتحقیق کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ کلام کریں۔

جواب

سادات کے لیے زکوٰۃ کی حرمت صرف فقہ حنفی کامسئلہ نہیں ہے، بلکہ چاروں فقہوں کی روسے ان کے لیے اخذ زکوٰۃ ناجائز ہے۔ البتہ فقہ مالکیہ میں (جیسا کہ الفقۃ علی المذاھب الاربعۃ سے معلوم ہوتاہے)یہ ہے کہ اگر بیت المال سے ان کی ضرورت کے مطابق ان کو رقم نہ مل رہی ہو تو اس کے لیے اخذ زکوٰۃ جائز ہے۔ ایسی صورت میں وہ زکوٰۃ لے سکتے ہیں اور ان کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔  امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایک غیرمعروف روایت یہی ہے۔ لیکن فقہ حنفی کا مشہوراور مفتی بہ قول یہ ہے کہ سادات کے لیے اخذ زکوٰۃ مطلقاً ناجائز ہے۔ خمس سے یابیت المال سے انھیں کچھ مل رہا ہویا نہ مل رہاہوں۔  فقہ شافعی اور فقہ حنبلی میں بھی (جیساکہ الفقۃ علی المذاھب الاربعۃ سے معلوم ہوتاہے) ان کے لیے مطلقاً اخذزکوٰۃ ناجائز ہے۔  سادات کو زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی۔ اس مسئلے میں جو صحیح ترین احادیث آئی ہیں ان سے بھی یہی معلوم ہوتاہے کہ سادات کے لیے زکوٰۃ مطلقاً ممنوع ہے۔ اس وقت اس مسئلے پراس سے زیادہ تفصیل کے ساتھ لکھنے کی فرصت نہیں۔ (جولائی۱۹۶۵ء،ج۳۵،ش۱)