گناہ کے اثرات اور توبہ

گناہ کے دنیوی عواقب اور اُخروی نتائج کے ظہور و لزوم سے آپ نے حیات بعد الممات پر استدلال کیا ہے لیکن توبہ سے گناہوں کا معاف ہوجانا بھی مسلم ہے۔ ان دونوں میں تضاد محسوس ہوتا ہے، جسے دور کرنے میں آپ کی مدد کا خواہاں ہوں ۔
جواب

آخرت کے سلسلے میں جو استدلال میں نے کیا ہے، اس میں اور توبہ کے تصور میں درحقیقت کوئی تضاد نہیں ہے۔ انسان جو جرائم کرتا ہے ان کے اثرات اس کی اپنی ذات پر بھی پڑتے ہیں اور معاشرے میں بھی دُور دور تک پھیلتے ہیں ، حتیٰ کہ مجرم کے مرنے کے بعد بھی ان کا سلسلہ زمانۂ دراز تک چلتا ہے۔ اگر وہ توبہ نہ کرے اور مرتے دم تک اپنے انھی افعال کو جاری رکھے تو لازماً اسے اللّٰہ کے محاسبے اور سزا سے دوچار ہونا پڑے گا لیکن اگر وہ توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرنے کی مخلصانہ کوشش کرے تو اللّٰہ تعالیٰ اسے محاسبے اور سزا سے معاف کر دے گا اور جن لوگوں کو اس کے سابق جرائم سے نقصان پہنچاہے ان کے نقصان کی تلافی کسی اور طریقے سے فرما دے گا۔ توبہ سے معافی کا دروازہ اگر بند ہو تو جو شخص ایک دفعہ اخلاقی پستی میں گرچکا ہو اس کے لیے تو پھر مایوسی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ یہ مایوسی اس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نہ صرف اس پستی میں مبتلا رکھے گی بلکہ اور زیادہ پستیوں کی طرف گراتی چلی جائے گی۔ (ترجمان القرآن، مارچ ۱۹۶۷ء)