ایک مقروض مسلمان جو تمام اثاثہ بیچ کر بھی قرض ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، بیٹے بیٹیوں کی شاد ی کرنا چاہے تو فریق ثانی کی طرف سے ایسی شرائط سامنے آتی ہیں جو بہرحال صرفِ کثیر چاہتی ہیں ، تو اس کے لیے کیا راہ عمل ہے؟
جواب
ایسے شخص کو اپنے لڑکے لڑکیوں کی شادیاں ان لوگوں میں کرنی چاہییں جو مالی حیثیت سے اسی جیسے ہوں اور جو اس کے لیے تیار ہوں کہ اپنی چادر سے نہ وہ خود زیادہ پائوں پھیلائیں اور نہ دوسرے کو زیادہ پائوں پھیلانے پر مجبور کریں ۔ اپنے سے بہتر مالی حالات رکھنے والوں میں شادی بیاہ کرنے کی کوشش کرنا اپنے آپ کو خواہ مخواہ مشکلات میں مبتلا کرنا ہے۔
(ترجمان القرآن ، جولائی،اگست ۱۹۴۳ء)