یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ زکوٰۃ کامال ہے

دریافت طلب یہ ہے کہ اگر کسی نادار اور مستحق زکوٰۃ کوزکوٰۃ کا مال دے دیاجائے اور اسے بتایانہ جائے کہ یہ زکوٰۃ کامال ہے تو کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟ بتانے میں یہ اندیشہ ہے کہ وہ زکوٰۃ کامال قبول نہ کرے۔

جواب

زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے مستحق زکوٰۃ کو یہ بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ زکوٰۃ کامال ہے۔اگر زکوٰۃ ادا کرنے کی نیت ہوتوبتائے بغیر بھی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔فقہ کی کتابوں سے معلوم ہوتاہے کہ صرف یہی نہیں کہ بتانا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر زکوٰۃ کامال مستحقین زکوٰۃ کو ہبہ یاقرض یاانعام کے نام سے بھی دیاجائے اورنیت زکوٰۃ کی ہوتو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔

فتاویٰ عالمگیر یہ میں بحرالرائق کے حوالے سے لکھاگیاہے

وَمَنْ اَعْطٰی مِسْکِیْنًا دَرَاھِمَ وَسَمَّاھَا ھِبَۃً اَوْقَرْضًاوَنَوی الزَّکوٰۃَ تُجْزِیْہِ

’’کوئی شخص کسی مسکین کوچند درہم دے اور اس کا نام ہبہ یا قرض رکھے اورنیت زکوٰۃ کی ہوتواس کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔‘‘

علامہ شامی نے بھی ایک عبارت کی تشریح کرتے ہوئے لکھاہے

اَشَارَ اَنَّہٗ لَا اِعْتَبَارَلِلتَّسْمِیَۃِ فَلَوْسَمَّاھَا ھِبَۃً اَوْ قَرْضًا تُجْزِیْہِ فی الْاَصَحِّ

’’مصنف نے اشارہ کیا ہے کہ نام رکھنے کا اعتبارنہیں ہے۔ اگرزکوٰۃ ادا کرنے والا مال زکوٰۃ کو ہبہ یا قرض کہہ دے تواصح قول کے لحاظ سے زکوٰۃ ادا ہوجائےگی۔‘‘

درمختار میں یہ جزئیہ بھی موجود ہے

دَفْعُ الزَّکوٰۃِ اِلٰی صِبْیَانِ اَقَارِبہٖ بِرَسْمٍ عِیْدٍ اَوْاِلٰی مُبَشِّرٍجَازَ۔

’’کسی نے قرابت مند ذی شعور بچوں کو عید کے انعام میں زکوٰۃ کی رقم دی یا کسی خوش خبری سنانے والے کو انعام کے نام سے زکوٰۃ دی تو جائزہے۔‘‘

ان عبارتوں سےواضح ہواکہ مستحق زکوٰۃ کو زکوٰۃ کامال کسی اور نام سے بھی دیاجائے تو زکوٰۃ اداہوجاتی ہے۔                                 (مئی ۱۹۷۳ء،ج۵۰،ش۵)