کیا کسی مسلمان کو یہ حق ہے کہ خدا و رسولﷺ کا حکم ظنِ غالب کے بموجب اسے پہنچے اور اس میں درایت کی مداخلت کرکے اس سے گریز کرے اور اپنے تفقہ کی بِنا پر اس کی مخالفت کرے،جب کہ اس کے تفقہ میں بھی خطا کا امکان ہے؟
جواب

اس سوال کا جواب اوپر کے جوابات میں ضم ہے۔صرف اتنا اور کہہ سکتا ہوں کہ بلاشبہہ درایت کے استعمال میں خطا کا امکان ہے، لیکن ایسا ہی امکان کسی حدیث کو صحیح اور کسی کو ضعیف اور کسی کو موضوع قرار دینے میں بھی ہے۔ اگر کوئی مسلمان درایت کے استعمال میں غلطی کرکے مجرم ہوجاتا ہے تو وہ احادیث کے مرتبے کا تعین کرنے میں غلطی کرکے بھی ویسا ہی مجرم ہوگا۔ حالاں کہ شریعت انسان کی استعداد اور اس کے ممکنات کی حد تک ہی بار ڈالتی ہے اور اسی حد تک اسے مسئول قرار دیتی ہے۔ (ترجمان القرآن ، جولائی،اکتوبر ۱۹۴۴ء)