جواب
میر امسلک یہ ہے کہ ایک صاحب علم آدمی کو براہِ راست کتاب وسنت سے حکم صحیح معلوم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس تحقیق وتجسس میں علماے سلف کی ماہرانہ آرا سے بھی مدد لینی چاہیے۔نیز اختلافی مسائل میں اسے ہر تعصب سے پاک ہو کر کھلے دل سے تحقیق کرنا چاہیے کہ ائمہ مجتہدین میں سے کس کا اجتہاد کتاب وسنت سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔پھر جو چیزحق معلوم ہو،اسی کی پیروی کرنی چاہیے۔
میں نہ مسلکِ اہل حدیث کو اس کی تمام تفصیلات کے ساتھ صحیح سمجھتا ہوں اور نہ حنفیت یا شافعیت ہی کا پابند ہوں ۔ لیکن کوئی وجہ نہیں کہ جماعت اسلامی میں جو لوگ شریک ہوں ،ان کا فقہی مسلک لازماً میرے فقہی مسلک کے مطابق یا اس کے تابع ہو۔ وہ اگر فرقہ بندی کے تعصبات سے پاک رہیں اور حق کو اپنے ہی گروہ میں محدود نہ سمجھیں تو وہ اس جماعت میں رہتے ہوئے اپنے اطمینان کی حد تک حنفی،شافعی، اہل حدیث یا دوسرے فقہی مسلک پر عمل کرنے میں آزاد ہیں ۔(ترجمان القرآن ،جولائی،اکتوبر ۱۹۴۴ء)