اسلام میں چوری کی سزا ہاتھ کا کاٹ دینا ہے۔آج کل روزانہ سیکڑوں چوریاں ہوتی ہیں تو کیا روزانہ سیکڑوں ہاتھ کاٹے جائیں گے؟ بظاہر حالات یہ سزا سخت اور ناقابل عمل معلوم ہوتی ہے۔
جواب

قطع ید اور اسلام کے دوسرے قوانین فوج داری کے بارے میں اگر میں اسلام کا نقطۂ نظر پوری وضاحت سے بیان کروں تو اس میں بڑا وقت لگے گا۔ میں اس موضوع پر اپنی کتاب ’’اسلامی قوانین اور پاکستان میں اس کے نفاذ کی عملی تدابیر‘‘ میں تفصیلی بحث کرچکا ہوں ۔اس وقت میں صرف اتنی بات کہوں گا کہ جب چور کے ہاتھ کاٹنے کا طریقہ جاری ہوگا تو ان شاء اللّٰہ چوری نہایت تھوڑے عرصے میں ختم ہوجائے گی اور سیکڑوں ہاتھوں کے کٹنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ ایک چور یہ امید رکھتا ہے کہ میں دس ہزار روپیا چرا لوں گا،اگر پکڑا جائوں گا تو کچھ مدت تک سرکارکی روٹیاں کھا کر واپس آجائوں گا، اور اس وقت بھی میرے پاس اچھا خاصا سرمایہ جمع ہو گا۔ ظاہر ہے کہ ایسا شخص دوبارہ اوّلین موقع پاتے ہی پھر چوری کرے گا۔اس طرح کے عادی مجرمین کی ہمارے ہاں کثرت ہے اور انھی کو جرائم سے باز رکھنا مشکل ترین مسئلہ ہے۔لیکن اگر چور کو یہ معلوم ہوگیا کہ ایک مرتبہ پکڑے جانے کے بعد ایک ہاتھ اور دوسری مرتبہ پکڑے جانے کے بعد دوسرا ہاتھ کٹ جائے گا تو وہ چوری کرنے پر بآسانی آمادہ نہ ہوگا۔ پھر جس چور کا ہاتھ ایک مرتبہ کٹ جائے گا، وہ جہاں جائے گا،اس کا کٹا ہوا ہاتھ پکار پکار کر داستانِ حال بیان کرے گا اور موجودہ صورت حال باقی نہیں رہے گی جس میں پیشہ ور چور اور ڈاکو مہذب انسانوں کے بھیس میں چار سو اپنے شکارتلاش کرتے پھرتے ہیں اور کوئی انھیں پہچان بھی نہیں سکتا۔
میری قطعی راے یہ ہے کہ چوری کے انسداد کے لیے اس قانون کے نفاذ کی شدید ضرورت ہے۔تہذیب جدید کے بہت سے نقائص میں سے ایک نقص یہ بھی ہے کہ اس کی ساری ہم دردیاں مجرم کے ساتھ ہیں ،اس سوسائٹی کے ساتھ نہیں ہیں جس کے خلاف مجرم سرگرم کار ہے۔ مجرد یہ سننے پر کہ چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا، اس تہذیب کے فرزندوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ لیکن ہول ناک جرائم کو معاشرے میں پروان چڑھتے دیکھ کر وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ آخر میں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ اسلام صرف چور کا ہاتھ ہی نہیں کاٹتا،بلکہ وہ زکاۃ وصدقات کا نظام بھی قائم کرتا ہے،ہر شخص کی بنیادی ضروریات بھی پوری کرتا ہے،وہ شہریوں کی اخلاقی تعلیم وتربیت کا بھی انتظام کرتا ہے،وہ لوگوں کو حلال اور جائز طریق پر کمانا اور خرچ کرنا بھی سکھاتا ہے۔اس کے بعد اگر ایک شخص کی حلال کمائی کو کوئی دوسراحرام طریقے سے چراتا ہے تو اسے ہاتھ کاٹنے کی سزا دی جاتی ہے۔ (ترجمان القرآن ، ستمبر۱۹۵۴ء)