کیا آپ کے نزدیک نکاح کے لیے عمروں کا یہ تعیّن ازروے قرآنِ کریم یا ازروے حدیث ِصحیح ممنوع ہے؟
جواب

نکاح کے لیے عمروں کے تعیّن کی کوئی صریح ممانعت تو قرآن و حدیث میں نہیں ہے مگر کم سنی کے نکاح کا جواز سنّت سے ثابت ہے اور احادیث ِصحیحہ میں اس کے عملی نظائر موجود ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ جو چیز شرعاً جائز ہے اس کو آپ قانوناً حرام کس دلیل سے کرتے ہیں ؟ آپ کا ایک عمر ازروے قانون مقرر کر دینا یہ معنی رکھتا ہے کہ اس عمر سے کم میں اگر کوئی نکاح کیا جائے تو آپ اسے باطل قرار دیں گے اور ملکی عدالتیں اس کو تسلیم نہ کریں گی۔ کیا اسے ناجائز اور باطل ٹھیرانے کے لیے کوئی اجازت قرآن یا حدیث ِصحیح میں موجود ہے؟ دراصل یہ طرزِ سوال بہت ہی مغالطہ آمیز ہے۔ تعیین عمر صرف ایک ایجابی پہلو ہی نہیں رکھتی بلکہ ساتھ ساتھ ایک سلبی پہلو بھی رکھتی ہے۔ اس کے معنی صرف یہی نہیں ہیں کہ آپ نکاح کے لیے محض ایک عمر مقرر کرنا چاہتے ہیں ، بلکہ اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ اس عمر سے پہلے نکاح کرنے کو آپ حرام بھی کرنا چاہتے ہیں ۔ اس منفی پہلو کو نظر انداز کرکے صرف یہ پوچھنا کہ کیا اس کا مثبت پہلو ممنوع ہے، سوال کو ادھوری شکل میں پیش کرنا ہے۔ سوال کی تکمیل اس وقت ہو گی جب آپ ساتھ ساتھ یہ بھی پوچھیں کہ کیا ایک عمر خاص سے پہلے نکاح کو ناجائز ٹھیرانے کے حق میں کوئی دلیل قرآن یا کسی حدیث صحیح میں ملتی ہے؟