کیا زوجین کا ایسا اختلافِ مزاج جس کی وجہ سے ازدواجی زندگی ناخوش گوار ہو جائے جائز طور پر وجہِ فسخِ نکاح ہو سکتا ہے؟
جواب
اختلافِ مزاج کی صورت میں عدالت کو پہلے تحکیم کے قرآنی قاعدے پر عمل کرنا چاہیے تاکہ زوجین کے خاندان ہی کے دو معتبر آدمی اس اختلاف کو رفع کرنے کی کوشش کریں ۔ پھر اگر وہ ناکام ہو جانے کی رپورٹ عدالت کو دیں تو عدالت کا کام وجوہ اختلاف کی تحقیق کرنا تو نہیں ہے، مگر یہ تحقیق اس کو ضرور کرنی چاہیے کہ آیا ان زوجین کے درمیان نباہ ممکن نہیں رہا ہے۔ اس کے بعد عدالت دو شکلوں میں سے کوئی ایک شکل اختیار کر سکتی ہے۔ یا تو عورت کے حق میں خلع کا فیصلہ کرے اگر وہ اس کی طالب ہو۔ یا شوہر کو مجبور کرے کہ وہ اسے معلّق رکھنے کے بجاے طلاق دے دے۔