آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’جو بھی اس حکومت کے اصول کو تسلیم کرلے وہ اس کے چلانے میں حصے دار ہوسکتا ہے،خواہ وہ ہندو زادہ ہو یا سکھ زادہ‘‘({ FR 2278 }) براہ کر م اس کی توضیح کیجیے کہ ایک ہندو،ہندو رہتے ہوئے بھی کیا آپ کی حکومت کے اُصولوں پر ایمان لا کر اسے چلانے میں شریک ہوسکتا ہے؟
جواب

آپ کا یہ سوال بہت ہی عجیب ہے کہ’’ کیا ایک ہندو ہندو رہتے ہوئے بھی آپ کی حکومت کے اُصولوں پر ایمان لاکر اسے چلانے میں شریک ہوسکتا ہے ؟‘‘شاید آپ نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ اسلامی حکومت کے اُصولوں پر ایمان لے آنے کے بعد ہندوہندو کب رہے گا ،وہ تو مسلم ہوجائے گا۔آج جو کروڑوں ’’ہندو زادے‘‘اس ملک میں مسلمان ہیں ، وہ اسلام کے اُصولوں پر ایمان لا کر ہی تو مسلمان ہوئے ہیں ۔اسی طرح آئندہ جو ہندو زادے اسے مان لیں گے،وہ بھی مسلم ہوجائیں گے۔ اور جب وہ مسلم ہوجائیں گے تو یقیناً اسلامی حکومت کو چلانے میں وہ ہمارے ساتھ برابر کے شریک ہوں گے۔
(ترجمان القرآن، نومبر،دسمبر ۱۹۴۴ء)