جواب
وراثت کی تقسیم کا سوال ان موہوبہ اموال کے معاملے میں پیدا نہیں ہوتا جو کسی شخص نے اپنی زندگی میں (بشرطیکہ اندیشہ موت کی بنا پر نہ ہو) کسی کے دے دیے ہوں ۔ لیکن جوترکہ متوفیٰ نے چھوڑا ہو، وہ خواہ کم ہو یا زیادہ،اس کی تقسیم کا معاملہ وراثت کے قانون سے تعلق رکھتا ہے،اور اس معاملے میں کوئی ذمہ داری متوفیٰ پر نہیں ہے۔ بلکہ یہ پس ماندگان کا کام ہے کہ وہ اس ترکہ کو شریعت کے مطابق تقسیم کریں ۔بالفرض اگر دوسرے وارث ایسا کرنے پر راضی نہ ہوں تو آپ یہ کرسکتے ہیں کہ جو حصہ شرعاً آپ کو پہنچتا ہو،صرف اتنا ہی حصہ اپنے پاس رکھیں اور اس سے زائد جو کچھ ہو،اس کو متناسب طریقے سے ان وارثوں میں بانٹ دیں جو اپنے شرعی حصے سے محروم رہ گئے ہوں ۔
ہبہ کے بارے میں بھی یہ اطمینا ن کرلینا چاہیے کہ آیا یہ ہبہ اس نیت سے تو نہ تھا کہ وراثت کو شریعت کے مطابق تقسیم ہونے سے روکا جائے۔ (ترجمان القرآن ، اکتوبر۱۹۵۰ء )