جواب
حضرت حوا کے پسلی سے پیدا کیے جانے کا عقیدہ جن احادیث پر مبنی قرار دیا جاتا ہے ان میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ حضرت حوا آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کی گئی تھیں ، بلکہ ان میں سے ایک کے الفاظ یہ ہیں کہ عورتیں پسلی سے پیدا ہوئی ہیں (اِسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ)، عورت کو پسلی سے تشبیہ دی گئی ہے ( اَلْمَرْأَةُ كَالضِّلَعِ)، اور تیسری میں یہ فرمایا گیا ہے کہ عورت ذات پسلی سے پیدا ہوئی ہے (الْمَرَٔأۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ ) مزید برآں ان سب حدیثوں میں اصل موضوعِ بحث انسانی تخلیق کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ حضورﷺ نے یہ بات اس غرض کے لیے بیان فرمائی ہے کہ عورت کے مزاج میں پسلی کی سی کجی ہے اس کو سیدھا کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے بلکہ اس کی اسی فطری کجی کو ملحوظ رکھ کر ہی اس سے برتائو کرنا چاہیے۔ کیا واقعی آپ کا خیال یہ ہے کہ ان احادیث کی رُو سے حضرت حوّا کا آدمؑ کی پسلی سے پیدا ہونا ایک اسلامی عقیدہ قرار پاتا ہے؟ (ترجمان القرآن، مئی۱۹۶۶ء)