حال ہی میں (لاہور کے ایک اخبارکے ذریعے) علما کے بعض حلقوں نے آپ کی تیرہ برس پہلے کی تحریروں کو سیاق وسباق سے علیحدہ کرکے ان پر فتوے جڑ جڑ کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن میں ان تحریروں سے گمراہ نہیں ہوسکا۔ لیکن آج ہی ایک شخص نے مجھے وہ مقالہ دکھایا جس میں آپ کی اور جمعیت العلما پاکستان کے ایک اعلیٰ رکن کی گفتگو درج ہے۔ جس میں آپ کو کہا گیا ہے کہ آپ مہدی ہونے کا دعویٰ تو نہیں کریں گے، لیکن اندیشہ ہے کہ آپ کے معتقدین آپ کو مہدی سمجھنے لگ جائیں گے۔ چنانچہ مطالبہ کیا گیا کہ آپ اعلان فرما دیں کہ میرے بعد مجھے مہدی کوئی نہ کہے۔ لیکن آپ نے اس پر خاموشی اختیار کرلی، جس پر لوگوں کو اور بھی شک گزر رہا ہے۔
جواب

آپ برا نہ مانیں تو میں کہوں کہ مجھے آپ کی سادہ لوحی پر سخت تعجب ہے۔آپ کے خط کو پڑھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ افترا پردازی کی مہم چلانے والے لوگ آپ ہی جیسے اصحاب کو نگاہ میں رکھ کر اپنا کاروبار چلایا کرتے ہیں ،کیوں کہ وہ امیدرکھتے ہیں کہ دس بیس فریبوں میں سے کوئی ایک فریب تو ان پر چل ہی جائے گا۔ اب آپ خود دیکھیے کہ آپ نے جو معاملہ میرے سامنے پیش کیا ہے۔ اس میں آپ نے کس طرح فریب کھالیا ہے۔
ایک شخص مجھ سے کہتا ہے کہ تو خود تو مہدی ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا اور یہ بھی کہتا ہے کہ میں ان شاء اﷲ اپنے ربّ کے پاس ہر طرح کے دعووں سے پاک دامن لے کر حاضر ہوجائوں گا، پھر دیکھوں گا کہ جو لوگ مجھ پر یہ الزامات لگا رہے ہیں ، وہ اﷲ تعالیٰ کے سامنے کیا جواب دہی کرتے ہیں ۔ لیکن اس بات کا تو اندیشہ ہے کہ تیرے مرنے کے بعد کچھ لوگ تجھے مہدی قرار دے دیں ،لہٰذا تو یہ بھی اعلان کردے کہ میرے بعد کوئی مجھے مہدی نہ کہے۔
ایک دیانت دار آدمی کو مطمئن کرنے کے لیے میرا یہ جواب کافی تھا۔ کیوں کہ اس میں میں نے ایسے لوگوں کو جو میرے بعد میری طرف کوئی غلط بات منسوب کریں ،ان لوگوں سے تشبیہ دی ہے جنھوں نے حضرت عیسیٰ ؈ کے پیچھے ان کو خدا کا بیٹا قرار دیا۔اس سے زیادہ سخت بات میں اور کیا کہہ سکتا تھا۔ مگر معترض نے اس بات کو نقل کرکے آپ جیسے لوگوں کو یہ فریب دیا کہ دیکھو اس شخص کے دل میں چور ہے، جبھی تو اس بات کا اعلان کرنے سے گریز کرتا ہے جس کا ہم مطالبہ کررہے ہیں ۔اور داد کے قابل ہے آپ کی سادہ لوحی کہ آپ یہ فریب قبول کرکے آج میرے سامنے وہی مطالبہ دہرانے کے لیے تشریف لے آئے ہیں ۔جب تک آپ جیسے لوگ دنیا میں موجود ہیں ،فریب کار لوگوں کا کاروبار بند ہونے کی توقع نہیں ہے۔
آخر میں یہ بات بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں نے نہ کسی دینی منصب کا دعویٰ کیا ہے، نہ اپنی ذات کی طرف دعوت دی ہے ،اس لیے سرے سے میرے کوئی’’معتقدین‘‘ہیں ہی نہیں ۔ میں اور میرے ساتھی سب اﷲ اور اس کے رسولؐ کے معتقدین ہیں اور ہمارا تعلق صرف راہِ خدا میں ہم سفری کا ہے۔ (ترجمان القرآن، ستمبر۱۹۵۵ء)