جواب
آپ کے[اس ]سوال کے متعلق میں پوچھتا ہوں کہ آخریہ سوال پیدا کہاں سے ہوا ہے؟ کیا واقعی میری کوئی ایسی تحریر پیش کی جاسکتی ہے جس سے یہ شبہہ پیدا ہوتا ہو کہ ان بزرگوں کے متعلق میرے خیالات جمہور اہل سنت سے مختلف ہیں ؟ اس الزام کے ثبوت میں میری بعض تحریروں کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، مگر ان کوسیاق وسباق سے الگ کرکے اور ان کے اندر طرح طرح کی تحریفات کرکے ان کو ایسے معنی پہنائے گئے ہیں جو میرے خیالات کے بالکل برعکس ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ جب میں ایک طرف ان دانستہ تحریفات کو دیکھتا ہوں جو مجھے زبردستی مجرم بنانے کے لیے کی گئی ہیں ،اور دوسری طرف ان محرفین کے جبوں اور عماموں ،اور ان کے تقویٰ کی شہرتوں کو دیکھتا ہوں تو میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ان کے متعلق کیا راے قائم کی جائے۔ افسوس، ان لوگوں کو خود اپنی عزت کا بھی پاس نہیں ۔ یہ ذرا نہیں سوچتے کہ پاکستان وہندستان میں ہزاروں انسان موجود ہیں جنھوں نے میری کتابیں پڑھی ہیں ۔ وہ جب ان کے فتووں میں میرے خلاف اس قسم کے بے بنیاد الزامات دیکھیں گے تو ان کی نگاہ میں ان کی کیا وقعت رہ جائے گی۔
میں نہ صرف آپ کو بلکہ ان تمام لوگوں کو جن تک یہ الزام پہنچے،یہ مشورہ دیتا ہوں کہ صرف مخالفین کے پیش کردہ اقتباسات پر اعتماد نہ کرلیں ، بلکہ میری جن عبارات کے حوالے دیے جاتے ہیں انھیں میری اصل کتابوں میں سے نکال کر دیکھیں اور ان کے سیاق وسباق کوبھی ساتھ ہی دیکھ لیں ۔اس کے بعد انھیں خود معلوم ہوجائے گا کہ اس الزام کی حقیقت کیا ہے۔
(ترجمان القرآن ، ستمبر۱۹۵۱ء)