آپ نے تفہیم القرآن جلد۴،ص ۱۸۳سورۂ سبا، آیت۱۳پر حرمت تصویر کے لیے حدیث سے استدلال کرتے ہوئے رَبَا الرَّجُلَ رَبْوَۃً کا ترجمہ کیا ہے:’’سخت برافروختہ ہوا اور اس کے چہرے کارنگ زرد پڑگیا‘‘۔ سوال یہ ہے کہ برافروختہ یعنی بھڑک اٹھنا، غصے میں آنا ہے یا شرمندہ یا خوف زدہ ہونا؟
جواب

رَبَا الرَّجُلَ رَبْوَۃً ({ FR 1101 }) کا مطلب سانس پھولنا بھی ہے، اور خجالت میں مبتلا ہونا بھی۔ لیکن میں نے حضرت ابن عباسؓ کے اس فقرے کو ملحوظ رکھ کر ترجمہ کیا ہے کہ بندۂ خدا اگر تصویر ہی بنانی ہے تو درختوں کی بنا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس شخص کو تصویر کی حرمت کا حکم ناگوار ہوا تھا اور وہ مصوری پر اصرار کرنا چاہتا تھا۔ (ترجمان القرآن، جنوری ۱۹۷۶ء)