دھوکا اور طلاق
ایک صاحب کا نکاح ہوا۔ انھوں نے بیوی کو مہر کے علاوہ ایک مکان بھی بہ طور تحفہ دیا اور اس کی گفٹ رجسٹری اس کے نام کروادی۔ مگر کچھ عرصہ گزر جانے کے بعد جب اس بیوی سے ان کے کوئی اولاد نہیں ہوئی تو ان کا دل پھر گیا۔ انھوں نے نہ صرف یہ کہ بیوی کو تین طلاقیں دے دیں ، بل کہ اسے اطلاع دیے بغیر تحفے میں دیے گئے مکان کی رجسٹری بھی منسوخ کروا دی۔ اب وہ کہتے ہیں کہ کسی کو دیا گیا تحفہ واپس لیا جاسکتا ہے، شریعت میں اس کی ممانعت نہیں ہے۔ بہ راہ کرم ہماری رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا ان صاحب کی بات صحیح ہے؟