ایمان اور اسلام کے لحاظ سے انسانوں کی چار قسمیں

ایک شخص غیر اﷲ مثلاً بادشاہ یا حکومت باطلہ کی اطاعت کرتا ہے اور اعتقاداً بھی اسی کو حق سمجھتا ہے۔ دوسرا شخص اعتقاداً تو اس کی بندگی نہیں کرتا لیکن عملاً اس کے احکام کی اطاعت کرتا ہے اور اس کے لیے مجبوری کا عذر پیش کرتا ہے۔ کیا ان دونوں کے عمل میں کوئی تفریق کی جا سکتی ہے؟آپ کی تفسیرالٰہ وربّ کے لحاظ سے تو دونوں ایک ہی درجے میں ہوئے، حالاں کہ دونوں میں بُعد المشرقین ہے۔
جواب

میں اپنے مضامین میں کئی جگہ اس بات کو واضح کرچکا ہوں کہ تمام انسان حسبِ ذیل چار طبقوں میں تقسیم ہوتے ہیں :
ا۔ مؤمن بالغیر و مسلم للغیر: یعنی جو غیر اﷲ کو مطاعِ برحق اور ماخذِ امر اعتقاداً بھی مانتے ہیں اور عملاًاس کی اطاعت بھی کرتے ہیں ۔ یہ مکمل کافر ہیں ۔
ب۔ مؤمن بالغیر ومسلم لِلّٰہ: یعنی جو ایمان غیر اﷲ پر رکھیں مگر اطاعت قوانین الٰہی کی کرتے ہیں ۔یہ پوزیشن ذمیوں کی اور ایک حد تک منافقوں کی ہے۔
ج۔مؤمن باللّٰہ ومسلم للغیر:یعنی اﷲ کو اعتقاداً مطاع برحق ماننے والے مگر غیر اﷲ کی اطاعت وبندگی بجا لانے والے۔ یہ پوزیشن ان مسلمانوں کی ہے جو کفار کے تابع فرمان ہو جائیں ۔ اس حالت میں اگر مسلمان مبتلا ہو تو اسے اس پر نہ راضی ہونا چاہیے نہ مطمئن رہنا چاہیے، بلکہ اس کا فرض ہے کہ یا تو اس حالت کو بدلنے کی کوشش کرے یا اس سے نکل جائے۔
د۔ مؤمن باللّٰہ ومسلم للّٰہ: یعنی اﷲ ہی پر ایمان رکھنے والے اور اسی کی اطاعت کرنے والے۔ یہی مسلمانوں کی اصلی پوزیشن ہے اور قرآن کی دعوت تمام انسانوں کو یہی ہے کہ وہ یہی پوزیشن اختیا ر کرنے کی سعی کریں ۔اس پوزیشن میں کوئی رخنہ اس وجہ سے واقع نہ ہوگا کہ کوئی شخص کسی غیرمسلم نظام میں مجبوراً اپنی کسی کوتاہی سے نہیں بلکہ حالات کے جبر سے گرفتار ہوجائے، جس طرح مکہ معظمہ میں مسلمان تھے ،یا جس طرح بہت سے صحابہ کرامؓ کفار کے ہاتھوں اسیر ہوئے یا جیساکہ اکثر انبیا کا حال رہا ہے کہ وہ نظامِ کفر ہی میں پیدا ہوئے۔ اس طرح کی مجبورانہ گرفتاری اسلام لغیر اﷲ کی تعریف میں نہیں آتی۔ کیوں کہ اوّل تو یہ چیز ان کی اختیار کردہ یا قبول کردہ نہ تھی بلکہ ان پر مسلط شدہ تھی۔دوسرے جب کوئی شخص مومن باﷲ وکافر بالغیر ہوچکا ہو اور اس کے ساتھ جس نے اپنی حد تک مسلم ﷲ ہونے اور عاصی للغیر ہونے میں بھی کوئی کسر نہ اٹھا رکھی ہو، اس پر مسلم للغیر ہونے کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔
نیزیہ بات یقینی ہے کہ طبقۂ ج کی پوزیشن طبقۂ الف اور ب کے لوگوں سے بالکل مختلف ہے۔مؤمن باﷲ ومسلم للغیرمشرک اور کافر ہرگز نہیں ہیں ۔لیکن اگر وہ اس حالت پرراضی ہیں یا اسے بدلنے اور اس سے نکلنے کی امکانی سعی نہیں کرتے تو سخت گناہ گار ہیں ،ایسے گناہ گار کہ ان کی ساری زندگی گناہ بن کر رہ جاتی ہے۔ (ترجمان القرآن ، جنوری،فروری۱۹۴۵ء)