محکمات اور متشابہات کا مفہوم

قرآن مجید کہتا ہے: ’’وہی ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی۔اس کی کچھ آیات محکم ہیں اور وہی کتاب کی اصل وبنیاد ہیں ۔دوسری متشابہات ہیں ۔سو جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے ،وہ اس کتاب کی ان آیات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جو متشابہ ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور ان کو معنی پہنائیں ۔‘‘({ FR 2232 })(آل عمران:۷)
کیا یہ صحیح ہے کہ آیاتِ محکمات سے مراد وہ آیات ہیں جن کے معنی صاف اور صریح ہیں ؟ اور اس بِنا پر ان کی تأویل وتعبیر کی حاجت نہیں ہے؟اگر یہی بات ہے تو کیا یہ فرض کرلیا جائے گا کہ ان کے معنی سب لوگوں پر واضح ہیں ؟اور کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سب لوگ ایک ہی طرح سوچتے ہیں اور ایک ہی درجے کا تعقل رکھتے ہیں ؟

حدیث کا قرآن کومنسوخ کرنا

اُصول فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حدیث قرآن کو منسوخ کرسکتی ہے۔کیا یہ نظریہ ائمہِ فقہا سے ثابت ہے؟اگر ہے تو اس کا صحیح مفہوم کیا ہے؟

منسوخ احکام پر عمل

ترجمان اکتوبر نومبر ۱۹۵۵ئ میں جناب نے تحریر فرمایا ہے کہ احکام منسوخہ پر اب بھی عمل جائز ہے، اگر معاشرے کو انھی ضروریات سے سابقہ ہوجائے۔ اگر احکام شارع نے منسوخ فرمائے ہیں تو پھر ان احکام کو مشروع کرنے والا کون سا شارع ہوگا؟اگرہر ذی علم کو اس ترمیم وتنسیخ کا حق دیا جائے جب کہ إعْجَابُ کُلُّ ذِیْ رَأیٍ بِرَأیِہِ ({ FR 2231 })کا دور دورہ ہے تو کیا یہ تَلاعُب بِالدِّیْنِ (دین کے ساتھ کھیلنا) نہ ہوگا؟ آیا احکام منسوخہ میں تعمیم ہے یا تخصیص؟محرمات اب پھر حلا ل ہوسکتے ہیں یا حلا ل شدہ احکام اب پھر منسوخ ہوسکتے ہیں ؟ مہربانی فرما کر وسعت سے بحث فرماویں ، کیوں کہ یہ بنیادی اُمور سے متعلق ہے۔

تفسیرِ قرآن کے اختلافات

قرآن پاک کی مختلف تفسیریں کیوں ہیں ؟آں حضور ﷺ نے جو تفسیر بیان کی ہے ،وہ ہوبہو کیوں نہ لکھ لی گئی؟ کیا ضرورت ہے کہ لوگ اپنے اپنے علم کے اعتبار سے مختلف تفسیریں بیان کریں اور باہمی اختلافات کا ہنگامہ برپا رہے؟

قرآن سمجھنے کےلیے مفید لغات

مفردات القرآن( امام راغب) اور اساس البلاغۃ(زمخشری) کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟قرآن سمجھنے کے لیے اگر کوئی لغت کی مفید ومستند کتاب معلوم ہو تو مطلع فرمایئے۔

دہریّت ومادّہ پرستی اور قرآن

آپ نے اپنی کتاب ’’قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں ‘‘ میں اصطلاحاتِ اربعہ کے جو معانی بیان کیے ہیں ،ان سے جیسا کہ آپ نے خودذکر فرمایا ہے، یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ دنیا میں کوئی قوم ایسی نہ تھی جس کی طرف نبی بھیجا گیا ہو اوراس نے اسے خدا کی ہستی کو تسلیم کرنے یا خداکو الٰہ وربّ بمعنی خالق ورازق ماننے کی دعوت دی ہو، کیوں کہ ہرقوم اﷲکے فاطر وخالق ہونے کا اعتقاد رکھتی تھی۔اِ س سے بظاہر یہ شبہہ ہوتا ہے کہ ان لوگوں میں منکرینِ خدا یعنی مادّہ پرست ملحدین اور دہریوں کا گروہ ناپید تھا،حالاں کہ بعض آیات سے ان لوگوں کا پتا چلتا ہے۔ مثلاً:
مَا ہِىَ اِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوْتُ وَنَحْيَا وَمَا يُہْلِكُنَآ اِلَّا الدَّہْرُ۝۰ۚ (الجاثیۃ:۲۴)
’’بس ہماری زندگی تو یہی دنیاکی زندگی ہے کہ مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور یہ زمانہ(یعنی نظمِ فطرت) ہی ہمیں ہلاک کرنے والا ہے۔‘‘
نیز موسیٰ ؑ وفرعون اور نمرود وابراہیم ؑ کے مذاکروں میں بعض آیات اس امر پر صریح الدلالت ہیں کہ یہ دونوں مادّہ پرست دہریہ تھے۔مثلاً:
اَفِي اللہِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ ( ابراھیم:۱۰)
’’کیا خدا کے وجود میں بھی کوئی شک وشبہہ ہے جو موجدِ ارض وسما ہے؟‘‘
پھر دوسری آیت ہے:
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ اَمْ ہُمُ الْخٰلِقُوْنَ (الطور:۳۵)
’’کیا وہ بدون کسی خالق کے آپ سے آپ پیدا ہوگئے یا وہ خود خالق ہیں ؟‘‘
آپ نے دوسری آیات سے استدلا ل کرتے ہوئے ان آیتوں کی جو توجیہہ کی ہے،اس میں اختلاف کی گنجائش ہے، کیوں کہ ان آیاتِ متمسک بہا کی دوسری توجیہیں ہوسکتی ہیں ۔

تدوین ِقرآن

ماہ ستمبر ۱۹۷۵ کے ترجمان القرآن میں رسائل و مسائل کا مطالعہ کرکے ایک شک میں پڑ گیا ہوں ۔ امید ہے آپ اسے رفع فرمائیں گے تاکہ سکون میسر ہو۔
’’رد و بدل‘‘ کی صریح مثال کے سلسلے میں آپ نے لکھا ہے کہ قرآن متفرق اشیا پر لکھا ہوا تھا جو ایک تھیلے میں رکھی ہوئی تھیں ۔ حضورﷺ نے اسے سورتوں کی ترتیب کے ساتھ کہیں یک جا نہیں لکھوایا تھا اور یہ کہ جنگ یمامہ میں بہت سے حفاظ شہید ہوگئے تھے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ:
کیا حفاظ اسے کسی ترتیب سے یاد کرتے تھے یا بلاترتیب؟
کیا اس کی ترتیب حضرت صدیقؓ کے زمانے میں ہوئی؟
اگر ترتیب وہی حضور ﷺ کی دی ہوئی تھی تو رد و بدل کیسے ہوگیا؟
اللّٰہ نے جو قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے وہ کیا ہے؟

عربی قرآن پر ایمان اور اس سے استفادہ

وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِيُبَيِّنَ لَہُمْ({ FR 2230 })(ابراھیم:۴) پڑھ کر یہ سوچتا ہوں کہ ہماری اور ہمارے آبائ و اجداد کی زبان عربی نہیں تھی۔پھر قرآن کے عربی ہونے پر ہم کیوں نبی ﷺ کے اتباع کے مکلف ہیں ؟