حکمت ِ تبلیغ

ایک شخص کوایک مدرسے میں تبلیغ کے لیے ملازم رکھا گیا ہے ۔اب مدرسے کے منتظمین خود ہی اس کی تبلیغی مساعی کوروکنا چاہتے ہیں ۔مثلاً بعض آیات بچوں کو یاد کرانے میں وہ مانع ہوتے ہیں ۔ ایسی چند آیات درج ذیل ہیں :
(۱) يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْيَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓى اَوْلِيَاۗءَ ({ FR 1026 }) ( المائدہ:۵۱)
(۲) وَقَاتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ ۔۔۔ ({ FR 1027 }) ( البقرہ:۱۹۰)
(۳) وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللہُ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ… ({ FR 1028 }) (المائدہ:۴۷)
…ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ… ({ FR 1029 }) (المائدہ:۴۵ ) ۔۔۔ہُمُ الکٰفِرُوْنَ ({ FR 1030 }) ( المائدہ:۴۴)
اب ایسے شخص کے متعلق شریعت کا کیاحکم ہے؟اسے مدرسے میں رہنا چاہیے یانہیں ۔

میں نے ایک طالب علم کو جماعت اسلامی کا لٹریچر پڑھنے کی ترغیب دی اور زبانی طورپر بھی اس کو جماعت کے نصب العین کی طرف دعوت دیتا رہا،جس کا خاطر خواہ اثر ہوا اور اب وہ اس مقصد کے لیے اپنے آپ کو بالکل وقف کرنے کا تہیہ کرچکا ہے۔نتیجے کے طورپر اس کا ماحول بھی اس کا دشمن ہورہا ہے اور وہ بھی اس سے سخت بیزار ہے۔اب اس کی خواہش یہ ہے کہ اپنے مقصد کی خاطر ہجرت کرکے دارالاسلام چلا جائے۔ اس کی والدہ بعض شرائط پر راضی ہوگئی ہیں مگر والد سے اجازت ملنے کی کوئی توقع نہیں ۔ اس لیے اس نے مجھ سے استفسار کیا تھا کہ کیا والدین کی اجازت اور مرضی کے علی الرغم دارالاسلام ہجرت کر جائوں ؟‘‘ میں نے اس کو جواب دے دیا ہے کہ ’’مکہ سے مدینہ جانے سے قبل تمام مہاجرین نے اپنے والدین سے اجازت نہیں مانگی تھی۔‘‘ اس کا دوسرا استفسار یہ تھا کہ’’ کیا جماعت میری پشت پناہی پر آمادہ ہوگی؟کہیں ایسا نہ ہو کہ میں … وہاں بُرے سلوک اور مصائب سے دوچار ہوں ۔ ‘‘ اس کے جواب میں میں نے اس کو لکھ دیا ہے کہ ’’گو اس کے متعلق صاف صاف کچھ کہنا میرے لیے مشکل ہے، مگر اتنا یاد رکھنا چاہیے کہ نظامِ باطل کے تحت ہزاروں روپے کی کمائی۱ ور ساری دنیوی لذتیں نظامِ حق کی جدوجہد کی خاطر فقر وفاقہ کی زندگی کے مقابلے میں ہیچ ہیں ۔رسولِ عربیؐ کا اسوہ،جس کے اتباع کا ہم مسلمان دم بھرتے ہیں ، ہم کو یہی بتاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود تم کو یقین رکھنا چاہیے کہ جماعت ہمیشہ اور ہر وقت ایسے لوگوں کی پُشت پناہی پر آمادہ ہے جونظامِ باطل سے بھاگ کر نظامِ حق کی طرف آرہے ہوں ۔ بلکہ وہ ایسے لوگوں کا خیر مقدم کرے گی بشرطیکہ وہ صرف حق پرست اور حق طلب ہوکر جارہے ہوں ۔‘‘
ا ب ان امور کے متعلق براہِ راست آپ سے ہدایتیں مطلوب ہیں ۔
اس سلسلے میں ایک چیز اور بھی سامنے آگئی ہے۔جیسا کہ آپ کو معلوم ہے ،میں ایک مدرسے میں معلم ہوں ۔جب میری ان تبلیغی سرگرمیوں کی اطلاع حکومت کے محکمۂ تعلیمات کو ملی تو اس نے مجھ سے چند سوالات کیے، جن میں مجھ سے جماعت کی حیثیت ،اس کے مقاصد، امیرِ جماعت کی شخصیت وغیرہ اُمور کی بابت استفسار کرتے ہوئے یہ جواب طلب کیا گیا ہے کہ تم ایک فرقہ وار جماعت کے رُکن کیوں ہو اور فلاں طالب علم کو کیوں اس بات پر ورغلاتے ہو کہ وہ موجودہ نظامِ تعلیم کو ترک کرکے خلاف مرضیِ والدین دیگر ممالک کو ہجرت کرجائے… وغیر ذالک۔ فرمایے اس مراسلے کا کیا جواب دوں ؟ میرا ارادہ تو صاف صاف اظہارِ حق کا ہے ۔

امر بالمعروف کا فریضہ انجام دینے کا طریقہ

امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے سلسلے میں ایک عرصے سے پریشان ہوں ۔ نہی عن المنکر کے متعلق جب میں احکام کی شدت کو دیکھتی ہوں اور دوسری طرف دنیا میں منکر کا جو حال ہے اور جتنی کثرت ہے ،اس کا خیال کرتی ہوں تو کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان احکام پر کیسے عمل کیا جائے۔اگر برائی کو دیکھ کر خاموش رہنے کے بجاے زبان سے منع کرنا مطلوب ہو (کیوں کہ ہاتھ سے نہ سہی،مگر زبان سے کہنے کی قدرت سواے شاذصورتوں کے ہوتی ہی ہے) تو پھر تو انسان ہر وقت اسی کام میں رہے، کیوں کہ منکر سے تو کوئی جگہ خالی ہی نہیں ہوتی۔ لیکن بڑی رکاوٹ اس کام میں یہ ہوتی ہے کہ جس کو منع کیا جائے،وہ کبھی اپنی خیر خواہی پر محمول نہیں کرتا بلکہ اُلٹا اسے ناگوار ہوتا ہے۔میرا تجربہ تو یہی ہے کہ چاہے کسی کو کتنے ہی نرم الفاظ میں اور خیر خواہانہ انداز میں منع کیا جائے،مگر وہ اس کو کبھی پسند نہیں کرتا، بلکہ کوئی تو بہت بے توجہی برتے گا، کوئی کچھ اُلٹا ہی جوا ب دے گا اور اگر کسی نے بہت لحاظ کیا تو سن کر چپ ہورہا ۔مگر ناگوار اسے بھی گزرتا ہے اور اثر کچھ نہیں ہوتا۔
مثلاًہم راہ چلتے میں کسی عورت کو بے پردہ دیکھتے ہیں تو اگر اس کو سرراہ ہی منع نہ کیا جائے تو دوسرا کون سا موقع ہمیں ایک ناواقف عورت کو سمجھانے کا مل سکے گا۔کیا راستے میں روک کر سمجھانا آپ کے نزدیک مناسب ہے؟اسی طرح جس عورت کا چال چلن درست نہ ہو،اس کو کیسے نصیحت کی جائے؟ چاہے کوئی عورت کتنی ہی رسواے زمانہ ہو لیکن نصیحت کرو تو برا مانے گی۔ اگر درس یااجتماع میں بلایا جائے تو کبھی نہیں آئے گی۔پھر ان کے معاملے میں اس فریضے کوا دا کرنے کی صورت کیا ہو؟آخر میں اس بارے میں بھی آگاہ فرمائیں کہ عورت کے لیے کیا مردوں پر تبلیغ کرنا بھی ضروری ہے؟

امّتِ محمدیہ کا مشن

اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا مشن یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ قوموں کے اختلافات میں صحیح بات کی طرف رہ نمائی فرمائیں ۔کیا آپ کے ساتھ یہ مشن ختم ہوگیا یا آپ کے بعد اب یہ آپ کی امّت کی ذمے داری ہے؟