کیا حج سے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ؟
عام طور پر یہ بات مشہور ہے کہ حج کے بعد حاجی گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے گویا وہ آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ بہ طور دلیل یہ حدیث پیش کی جاتی ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جو شخص اللہ کی خوش نودی کے لیے حج کرے اور (اثناے حج) فحش گوئی سے بچے اور نافرمانی نہ کرے تو وہ ایسا بے گناہ ہوکر لوٹتا ہے جیسے اس دن بے گناہ تھا، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔‘‘ لیکن بعض کتابوں میں میں نے یہ لکھا ہوا پایا ہے کہ حج ادا کرنے سے کبیرہ گناہ معاف نہیں ہوتے، ان کی سزا بہر حال مل کر رہے گی۔
اس تضاد کی وجہ سے میں الجھن کا شکار ہوگیا ہوں ۔ بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ۔