کیا عارضی مدت کے لیے نکاح جائز ہے؟

ایک شخص تعلیم کی غرض سے دوسرے ملک جاتا ہے۔اس کی تعلیم کی مدت چار سال ہے۔وہ گناہ سے بچنے کے لیے چار سال کی مدت کے لیے نکاح کرلیتا ہے۔ فریقین کے درمیان اس کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ چار سال کے بعد اس شخص کی تعلیم مکمل ہو جاتی ہے اور وہ اپنے بیوی بچوں کو کچھ مال و جائداد اور رہائش دے کر طلاق دے دیتا ہے اور اپنے وطن روانہ ہو جاتا ہے۔کیا یہ طریقہ درست ہے؟اس سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

رمی جمار کس واقعہ کی یادگارہے؟

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے ’خطبات ‘ میں لکھا ہے:
’’ دن نکلتا ہے تو (حاجی) منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے اور وہاں اس ستون پر کنکریوں سے چاند ماری کی جاتی ہے جہاں تک اصحاب فیل کی فوجیں کعبہ ڈھانے کے لیے پہنچ گئی تھیں ۔‘‘(ص۲۵۱)
آگے مزید لکھا ہے:
’’دوسرے دن (حاجی) پتھر کے ان تین ستونوں پر باری باری کنکریوں سے ، پھر چاند ماری کرتا ہے جن کوجمرات کہتے ہیں اورجودر اصل اس ہاتھی والی فوج کی پسپائی اورتباہی کی یادگار میں جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے سال عین حج کے مواقع پر اللہ کے گھر کو ڈھانے آئی تھی اور جسے اللہ کے حکم سے آسمانی چڑیوں نے کنکریاں مار مار کرتباہ کردیا تھا‘‘۔(ص۲۵۱،۲۵۲)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حج میں رمی جمرات یعنی کنکریاں مارنا ہاتھی والی فوج کی پسپائی کی یادگار ہے ، جب کہ عام طور پر کنکریاں مارنے کو حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کی سنت بتایا جاتا ہے۔

طواف ِ زیارت ،احرام کے ساتھ یا اس کے بغیر؟

مولانا مودودیؒ نے اپنی کتاب’خطبات‘ کے مضمون ’حج کے فائدے‘ میں مناسکِ حج کی تربیت بیان کی ہے۔انھوں نے لکھاہے
’’دن نکلتا ہے تو (حاجی) منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے ۔(وہاں  بڑے جمرہ کو کنکریاں ماری جاتی ہیں ) پھر اسی جگہ قربانی کی جاتی ہے۔پھر وہاں سے کعبہ کارخ کیاجاتا ہے۔ طواف اور دورکعتوں سے فارغ ہوکر احرام کھل جاتاہے۔ جو کچھ حرام کیا گیا تھا وہ اب پھر حلال ہوجاتاہے اور اب حاجی کی زندگی پھر معمولی طورپر شروع ہوجاتی ہے۔‘‘(ص۲۵۱)
اس سے معلوم ہوتاہے کہ حاجی منیٰ میں قربانی کرنے کے بعد احرام نہیں  کھولے گا، بلکہ قربانی کے بعد حرم جاکر طواف کرے گا اور دورکعت نماز ادا کرے گا، اس کے بعد احرام کھولے گا، جب کہ ہمیں  حج کے لیے جاتے وقت بتایا گیا تھا کہ قربانی کے بعد منیٰ ہی میں  احرام کھول دینا ہے۔ چنانچہ سب کے ساتھ میں نے بھی ایسا ہی کیاتھا۔
بہ راہِ کرم وضاحت فرمائیں کہ کون ساعمل صحیح ہے؟قربانی کے بعد منیٰ ہی میں  احرام کھول دینا ،یا طواف کرنے اور دورکعت نماز پڑھنے کے بعد احرام کھولنا؟

کیا مقیم شخص موسم حج میں عمرہ نہیں کرسکتا؟

مقیم شخص کے لیے حج تمتع‘ کے عنوان سے مذکورہ بالا جواب پر اشکال کرتے ہوئے ایک صاحب نے لکھا ہے:
’’سورہ البقرۃکی آیت ۱۹۶ میں میقات سے باہر رہنے والوں کو عمرہ اورحج ایک ہی سفر میں کرنے کی اجازت ہے ۔ یہ اجازت ان کے لیے نہیں ہے جن کے گھر مسجد حرام کے قریب ہوتےہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسجد حرام کے قریب رہنے والے حج کے موسم یعنی شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کی ۱۲،۱۳ تاریخ تک عمرہ نہیں کرسکتےاورنہیں کرنا چاہیے۔جوکوئی قریب رہنے والا موسم حج میں نیکی سمجھ کر عمرہ کرے گا غلطی کرے گا، اسی لیے آخر میں ہے : وَاتَّقُواللہَ وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللہَ شَدِیْدُالْعِقَابِ’’اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ سخت سز ا دینے والا ہے ‘‘۔ اگر یہ بات نہ ہوتو حج وعمرہ کے ذیل میں ’ شدیدالعقاب‘ پرآیت ختم ہونے کا کوئی مطلب نہیں ہوگا۔
مقامی لوگ حج ختم ہونے کے بعدآخر رمضان تک جب چاہیں عمرہ کرسکتے ہیں ، لیکن جیسے ہی شوال شروع ہو وہ عمرہ نہیں کرسکتے، وہ صرف باہر کے افراد ہی کریں گے۔
اگر کوئی مقامی فرد ایام حج میں عمرہ کرے تو اس نے غلطی کی ،چاہے وہ حج کرے یا نہ کرے۔ اگروہ حج کرے گا تو دم دینے والی رائے زیادہ قوی لگتی ہے ۔ یہ دم جنایت ہوگا، جب کہ باہر سے آنے والے عمرہ اورحج کرنے پر جوقربانی کرتے ہیں وہ دم شکر گردانا جائےگا۔
میقات سے باہر رہنے والا چاہے تو قِران کرے یا تمتع یا افراد حج ، لیکن میقات کےاندر رہنےوالا صرف حج افراد ہی کرسکتا ہے۔‘‘

مقیم شخص کے لیے حج تمتع

میں جدہ میں  رہتی ہوں ۔ میرے شوہر یہاں ملازمت کرتے ہیں ۔کچھ دنوں پہلے ہم نے عمرہ کیا۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ امسال حج بھی کرلیں ۔لیکن یہاں بعض لوگوں نے اس سے منع کیا ۔ وہ کہتےہیں کہ مکہ مکرمہ سے قریب رہنے والے اگر عمرہ کرلیں توانہیں اس سال حج نہیں کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ انہیں حج تمتع کرنے سے روکا گیا ہے۔کیا یہ بات صحیح ہے؟

عدّت کے دوران میں  حج

میری خالہ اورخالو دونوں نے امسال حج کرنے کا پروگرام بنایاتھا۔ان کی منظوری بھی آگئی تھی، لیکن اچانک خالو کا انتقال ہوگیا۔ابھی خالہ عدت میں  ہیں ۔ کیا وہ حج کرنے کے لیے جاسکتی ہیں ؟

کیا آبِ زم زم کھڑے ہوکر پینا مسنون ہے؟

گزشتہ دنوں سفرِ حج سے واپس آنے والے بعض حضرات کی طرف سے کھجور اور آبِ زم زم کا تحفہ ملا۔ ایک موقعے پر میں نے آبِ زم زم بیٹھ کر پیا تو ایک صاحب نے ٹوک دیا کہ زم زم کھڑے ہوکر پینا مسنون ہے۔ میں نے اس سلسلے میں تحقیق کی تو بعض کتابوں میں یہ لکھا ہوا پایا کہ زم زم قبلہ رخ کھڑے ہوکر پینا چاہیے۔ لیکن ان میں کوئی شرعی دلیل نہیں دی گئی تھی۔ اس لیے اطمینان نہ ہوسکا۔ بہ راہ کرم اس سلسلے میں تحقیقی جواب مرحمت فرمائیں کہ کیا آبِ زم زم کھڑے ہوکر پینا مسنون ہے؟

شوہر کے ساتھ حج

اگر مجھے حج پر جانا ہو تو کیا ضروری ہے کہ اس کے لیے پیسوں کا انتظام میں خود کروں ، بہ الفاظ دیگر کیا اپنے پیسوں ہی سے میں حج کرسکتی ہوں ؟ واضح کردوں کہ میرے گھر میں ایسا معاملہ نہیں ہے کہ میرے پیسے یا میری پراپرٹی الگ ہو۔ جو کچھ شوہر کا ہے وہی میرا بھی مانا جاتا ہے۔ اگر شوہر انتظام کرکے مجھے حج پر لے جائیں تو کیا میں یہ حج کرسکتی ہوں ؟

محرم کے بغیر سفرِ حج

میں ایک تحریکی بہن ہوں ، میری عمر ۳۹ سال ہے۔ جماعتِ اسلامی سے الحمدللہ پانچ سال سے وابستہ ہوں ۔ اس سال حج کو جانے کا ارادہ ہے۔ لیکن محرم کا مسئلہ ہے۔ پچھلے سال چھوٹے بھائی یہ فریضہ ادا کرچکے ہیں ۔ دیگر دو بھائی ہیں جو فی الحال صاحبِ استطاعت نہیں ہیں ۔ اس سال میرے بھائی کے برادر نسبتی، ان کی اہلیہ اور بھائی کی ساس، جو عمر رسیدہ ہیں ، حج کو جا رہے ہیں ۔ انھیں کے ساتھ میں نے بھی حج کا ارادہ کیا ہے۔ اور الحمد للہ حج کے لیے جو اخراجات درکار ہیں وہ بھی موجود ہیں ۔ بھائی صاحب نے مقامی مفتی سے جو فقہِ حنفی کے پیرو کار ہیں ، مسئلہ دریافت کیا تو مفتی صاحب نے یہ فتویٰ دیا کہ بغیر محرم کے عورت سے حج ساقط ہوجاتا ہے۔ مفتی صاحب نے یہ بھی بتایا کہ عورت اگر بغیر محرم کے حج کو جائے تو حج ہوجائے گا لیکن وہ گناہ گار ہوگی۔
سوال یہ ہے کہ دوسرے فقہاء کے یہاں کوئی گنجائش ہے؟ براہِ کرم آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں ، اللہ آپ کو اجرِ جزیل سے نوازے۔

دوسرا حج کرنے کا جواز

پہلا حج فرض ہے اور دوسرا نفل۔وہ کون کون سے ملکی،خانگی یا مذہبی فرائض اور سنت ادا کرنے ضروری ہیں جن کے پورا کیے بغیر دوسرا حج جائز نہیں ؟ جس ملک کے باشندے بھوک، افلاس اور بدحالی کی زندگی گزارتے ہیں ،اس ملک کے لوگوں پر دوسرا حج جائز ہے یا نہیں ؟