زکوٰۃ کو قرض میں ایڈجسٹ کرنا

ایک خاتون زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ہر ماہ کچھ رقم پس انداز کرتی رہی۔ اس دوران کسی ضرور ت مند نے قرض مانگا تو اس نے وہ رقم اسے دے دی۔ اب جب کہ اس کو زکوٰۃ ادا کرنی ہے اور قرض خواہ رقم واپس نہیں کر رہا ہے اور صورت ِحال یہ ہے کہ اس کے پاس زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی رقم نہیں ہے، اس صورت میں اگر قرض میں دی گئی رقم کو زکوٰۃ تصور کرلیا جائے اور قرض کو معاف کر دیا جائے تو کیا اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟

زکوٰۃ کوقرض میں منہا کرنا

میں نے ایک خاتون کوقرض دیا ۔ قرض لیتے وقت اس نے کہا کہ اگر میں قرض ادا نہ کرسکوں توزکوٰۃ سمجھ کر معاف کردینا ۔ اب وہ قرـض واپس نہیں کرپارہی ہے ۔ اگر میں اس میں زکوٰۃ کی نیت کرلوں تو کیامیری زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟

کیا زکوٰۃ کو روک کر رکھا جا سکتا ہے؟

زکوٰۃ کی رقم کو کتنے عرصہ تک اپنے پاس رکھا جا سکتا ہے؟ یعنی اس کو کب تک خرچ کردینا چاہیے؟ کسی بچے کی پڑھائی میں خرچ کرنے کے لیے کیا زکوٰۃ کی رقم کو ایک سال کے لیے روکنا جائز ہے؟

پیشگی اورقسط وار زکوٰۃ کی ادائیگی

ایک شخص نے یہ نیت کی کہ وہ ہر ماہ زکوٰۃ کی رقم نکالے گا ۔ سال کے آخر میں جب وہ حساب کرے گا تو اگر اس پر اس سے زیادہ زکوٰۃ واجب ہوئی جتنی وہ نکال چکا ہے تووہ بقیہ کو بھی ادا کردےگا اوراگروہ واجب زکوٰۃ سے زیادہ خرچ کرچکا ہے تو وہ زیادہ ادا کی گئی رقم کوصدقہ مان لے گا۔کیا اس طرح زکوٰۃ نکالنی درست ہے ؟

پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا ایک مسئلہ

ہمارے ادارے میں کام کرنے والے مستقل ملازمین کے مشاہرہ سے دس فی صد رقم پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے کاٹ لی جاتی ہے اوراتنی ہی رقم ادارہ کی جانب سے شامل کرکے بینک میں جمع کردی جاتی ہے ۔ وقتِ ضرورت ملازم کو اپنے حصے کی رقم کا نصف بہ طور قرض حاصل کرنے کی اجازت ہے، جس کی واپسی اسے قسطوں میں کرنی پڑتی ہے ۔یہ پوری رقم اسے ریٹائرمنٹ یا ملازمت سے سبک دوشی کے وقت دے دی جاتی ہے ۔
ادارہ کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ پراویڈنٹ فنڈ کی پوری رقم کا زیادہ تر حصہ تجارت میں لگادیا جائے ، تاکہ روپے کی قدر میں جوکمی آتی ہے وہ پوری ہو اورملازمین کا فائدہ ہو ۔ یہ رقم پراپرٹی کی تجارت میں لگادی گئی ۔ انتظامیہ نے یہ بھی طے کیا کہ جوملازم ریٹائرہوگا اس کا پی ایف پس انداز رقم سے ادا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کچھ کمی ہوگی تو وقتی طور پر کہیں سے قرض لے کر اس کوادا کردیا جائے گا اور اگر ملازم چاہے گا تو اس کی ادائیگی بعد میں اس وقت کی جائے گی جب پراپرٹی فروخت ہوجائے گی اوررقم خالی ہوجائے گی۔
ادارہ کے ایک ملازم ریٹائر ہوگئے ہیں ۔ ان کا پی ایف کا حساب اب تک نہیں کیا گیا ہے اور ان کی واجب الادا رقم ان کونہیں دی گئی ہے ۔ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ریٹائر منٹ کے بعد ، اب جب کہ ان کواپنی پی ایف کی رقم سے استفادہ کا حق حاصل ہوگیا ہے ، کیا اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟

استعما لی زیورات پر زکوٰۃ

بعض سعودی علماء کا بیان ہے کہ جوزیورات خواتین کے استعمال میں ہوں ان پر زکوٰ ۃ نہیں ہے ۔ بعض ہندوستانی خواتین ، جو سعودی عرب میں رہتی ہیں ، یہ کہہ کر زکوٰۃ نہیں ادا کرتیں ۔ کیا یہ بات درست ہے ؟

غریب رشتے دار کو زکوٰۃ

کیا کسی رشتے دار کے کاروباری حالات خراب ہوجائیں تو زکوٰۃ سے اس کی مدد کی جاسکتی ہے؟ جب کہ اس کا اپنا گھر اوراپنی دوکا ن ہو؟

رقمِ زکوٰۃ سے اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائی

ہماری سوسائٹی کے تحت صوبے کے مختلف شہروں ، قصبات اور دیہاتوں میں تعلیمی ادارے چلتے ہیں ۔ اگرچہ طلبہ سے فیس لی جاتی ہے، لیکن اس کے باوجود بیش تر اداروں میں ماہانہ و سالانہ خسارہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تعمیر و مرمت کی ضرورت بھی پیش آتی ہے۔ اصحاب ِ خیر سے تعاون کی اپیل کی جاتی ہے تو جو رقمیں حاصل ہوتی ہیں وہ بالعموم زکوٰۃ کی ہوتی ہیں ۔ اگر اس رقم سے خسارہ پورا نہ کیا جائے اور اسے تعمیر و مرمت میں نہ لگایا جائے تو پھر کوئی اور صورت نہیں ہے، سوائے اس کے کہ یہ ادارے ختم یا بے اثر ہوجائیں ۔ یہ صورت حال اس کے باوجود ہے کہ نادار اور غریب طلبہ کی فیس وغیرہ زکوٰۃ کی مد سے ادا کی جاتی ہے۔
بعض حضرات اس پر اعتراض کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ زکوٰۃ کی رقم اساتذہ کی تنخواہوں اور تعمیرات و مرمت پر صرف نہیں کی جاسکتی۔ بہ راہ کرم اس سلسلے میں ہماری رہ نمائی فرمائیں کہ کیا کیا جائے؟