نکاح ثانی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت یا اطلاع
براہ کرم ایک مسئلے میں ہماری رہ نمائی فرمائیں :
ایک جوڑے (میاں بیوی) کے درمیان کئی سال سے تعلقات خراب چل رہے ہیں ۔ تعلقات کی درستی کے لیے دونوں کے متعلقین کوشش بھی کر رہے ہیں ۔ بیوی شوہر کی رضا مندی سے بہ سلسلۂ ملازمت بیرون ملک مقیم ہے، جہاں شوہر صاحب بھی کئی مرتبہ گئے ہیں اور چند ماہ قیام بھی کیا ہے۔ دونوں کے درمیان فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ گفتگو ہوتی رہتی ہے۔ ایک دن اچانک شوہر نے خاموشی کے ساتھ نکاح ثانی کرلیا۔ اس کی اطلاع نہ پہلی بیوی کو دی نہ اس کے ولی کو۔ ولی کو عین نکاح کے وقت پتا چلا تو اس نے نکاح کی مجلس میں پہنچ کر اس کو رکوانا چاہا۔ اس نے کہا کہ نکاح ثانی سے پہلے شوہر کو کم از کم اس کی اطلاع پہلی بیوی کو کرنی چاہیے۔ مگر نکاح خواں مولانا صاحب نے فرمایا کہ شریعت میں نکاح ثانی کے لیے شوہر کو اپنی پہلی بیوی کو اطلاع دینے کی قید نہیں رکھی گئی ہے، یہاں تک کہ اخلاقاًبھی اسے بتانا ضروری نہیں ہے۔
بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا پہلی بیوی کو پوری طرح اندھیرے میں رکھ کر نکاح ثانی کرلینا شرعاً اور اخلاقاً درست ہے؟ یہ بھی بتائیں کہ نکاح ثانی کے لیے کیا شرائط، ضوابط اور آداب ہیں ؟