زکوٰۃ کے سلسلے میں چند سوالات ارسال ِ خدمت ہیں ، گزارش ہے کہ ان کے تشفی بخش جواب کی زحمت فرمائیں :
(۱) کیا زکوٰۃ اپنے غریب قریبی رشتے داروں (سگے بھائی، چچا وغیرہ) کو دی جاسکتی ہے؟
(۲) کیا اپنی کل زکوٰۃ کسی ایک شخص کو دی جاسکتی ہے؟
(۳) ایک شخص خود غریب ہے، لیکن اس کی بیوی کے پاس اتنے زیور ہیں کہ اس پر زکوٰۃ عائد ہوتی ہے۔ کیا ایسے شخص کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے؟
(۴) عورت سروس کرتی ہے، مال دار ہے، صاحب ِ نصاب ہے، لیکن اس کا شوہر غریب اور بے روزگار ہے۔ کیا عورت اپنی زکوٰۃ اپنے شوہر کو دے سکتی ہے؟

بہ راہ کرم زکوٰۃ کے سلسلے میں چند سوالات کے جوابات سے نوازیں :
(۱) اب عموماً سرکاری ملازمین کامشاہرہ ان کے اکاؤنٹ میں پہنچ جاتا ہے۔ اس طرح ہر ماہ اکاؤنٹ میں رقم آتی رہتی ہے اور حسب ِ ضرورت خرچ ہوتی رہتی ہے۔ زکوٰۃ کا حساب کیسے کیا جائے گا اور زکوٰۃ کس رقم پر دیں گے؟
(۲) اکاؤنٹ میں انٹرسٹ کی رقم بھی شامل رہتی ہے۔ کیا زکوٰۃ کا حساب کرتے وقت انٹرسٹ کی رقم کو منہا کرکے حساب کیا جائے گا؟ اگر کوئی شخص اکاؤنٹ کی کل رقم بہ شمول انٹرسٹ کے حساب سے زکوٰۃ نکال دے تو وہ گناہ گار ہوگا؟

زکوٰۃ کے درج ذیل مسائل کی براہ ِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمایئے:
(۱) زکوٰۃ کے لیے سونے اور چاندی کا الگ الگ نصاب متعین ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس اتنی مقدار میں سونا ہو کہ نصاب تک پہنچ جائے اور اتنی مقدار میں چاندی ہو کہ نصاب تک پہنچ جائے تبھی زکوٰۃ واجب ہوگی، اگر دونوں الگ الگ اپنے نصاب سے کم ہوں تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے، جب کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر دونوں کو ملا کر ان کی مالیت کسی ایک کے نصاب کے برابر پہنچ جائے تو زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ ان میں سے کون سی بات صحیح ہے؟
(۲) ماں نے اپنے بیٹے کی شادی کے موقع پر ہونے والی بہو کے لیے کچھ زیورات خریدے۔ شادی زیورات کی خریداری کے ڈیڑھ سال بعد ہوئی۔ ان زیورات کی زکوٰۃ کا حساب کریں گے تو وہ کس پر واجب ہوگی؟ ماں پر یا بیٹے پر؟
(۳) ماں نے ایک خلیجی ملک سے چند سونے کے سکے خریدے اور وطن پہنچ کر انھیں بیچ کر کچھ زیورات بنوا لیے۔ جب زکوٰۃ کا حساب کریں گے تو کیا سونے کے سکوں پر بھی زکوٰۃ دینی پڑے گی؟

روزہ کے چند مسائل

(۱) کیا روزہ کی حالت میں کسی شخص کو خون دیا جاسکتا ہے؟ خون نکلوانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا یا باقی رہے گا؟
(۲) کیا روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالی جاسکتی ہے؟ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؟
(۳) سعودی عرب میں عموماً ایک دن پہلے رمضان المبارک کا روزہ شروع ہوتا ہے۔ ایک شخص نے رمضان کا آغاز سعودی عرب میں کیا، پھر آخری عشرہ میں وہ اپنے وطن (ہندوستان) آگیا۔ یہاں ۲۹؍ رمضان المبارک کو عید کا چاند نظر نہیں آیا۔ چنانچہ رؤیت ہلال کمیٹی نے تیسواں روزہ رکھے جانے کا اعلان کردیا۔ اس شخص کے تیس روزے ۲۹؍ رمضان ہی کو پورے ہوچکے ہیں ۔ کیا اسے تیس رمضان المبارک کو روزہ رکھنا ہوگا؟ جب کہ وہ اس کا اکتیسواں روزہ ہوگا۔

سفر میں روزہ

سفر میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے رخصت ہے، اس لیے اس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ دوسری جانب آج کے دور میں سفر بڑے آرام دہ اور پرتعیش ہوگئے ہیں ۔ ذرا بھی دشواری اور پریشانی کا احساس نہیں ہوتا، بلکہ بسا اوقات سفر میں گھر سے زیادہ آرام ملتا ہے۔ اس صورت حال میں کیا یہ بہترنہ ہوگا کہ اگر رمضان میں کہیں سفر کرنا پڑ جائے تو دوران ِ سفر بھی روزہ رکھ لیا جائے؟

اعتکاف کے آداب

میں ایک مدرسہ میں کام کرتا ہوں ، مدرسہ کے ناظم ہر سال رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کرتے ہیں ۔ ان کے ساتھ مدرسہ کے دیگر ذمہ دار اور اساتذہ بھی اعتکاف کرتے ہیں ۔ مدرسہ میں نئے سال کی تعلیم شوال سے شروع ہوتی ہے، اس لیے داخلہ فارم رمضان میں آتے ہیں ، انھیں چیک کرکے جواب دینا ہوتا ہے۔ یہ سارا دفتری کام ناظم صاحب دوران اعتکاف انجام دیتے ہیں ۔ داخلہ چاہنے والے جو لوگ آتے ہیں ان سے ملاقات بھی کرتے ہیں ۔ اس طرح ایک اعتبار سے پورا دفتر نظامت رمضان کے آخری دس دنوں میں مسجد میں منتقل ہوجاتا ہے۔ ناظم صاحب اعتکاف میں موبائل بھی اپنے ساتھ رکھتے ہیں ۔ اس طرح وہ باہر کے لوگوں سے برابر رابطہ میں رہتے ہیں ۔
یہ چیزیں مجھے اعتکاف کی روح کے خلاف معلوم ہوتی ہیں ۔ بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا دوران ِ اعتکاف ان کاموں کی انجام دہی کی اجازت ہے؟

کیا عید کی نماز اگلے دن پڑھی جاسکتی ہے؟

امسال رمضان المبارک کی ۲۹؍ تاریخ کو چاند نظر آگیا اور اگلے دن عید الفطر ہونے کا اعلان کردیا گیا۔ لیکن عید کے دن صبح ہی سے زبردست بارش ہونے لگی، جو دیر تک ہوتی رہی۔ سڑکیں ، راستے اور میدان پانی سے بھر گئے۔ بالآخر عیدگاہ کے امام صاحب نے اعلان کردیا کہ آج عید کی نماز نہیں پڑھی جائے گی، اس کے بجائے کل نماز ہوگی۔ اس سلسلے میں لوگوں میں اختلاف ہوگیا اور دو گروپ بن گئے۔ کچھ لوگوں نے امام صاحب کی تائید کی، جب کہ دوسرے لوگوں نے کہا کہ عید کا دن گزر جانے کے بعد اگلے دن اس کی نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے۔
بہ راہ کرم اِس مسئلے میں صحیح بات واضح فرمائیں ۔ کیا عید کی نماز کسی عذر کی بِنا پر عید کے اگلے دن پڑھنا درست ہے؟

یوم عاشورا کا روزہ

یوم عاشورا کی اہمیت کے بارے میں مشہور ہے کہ اس دن کئی تاریخی واقعات ظہور پذیر ہوئے ہیں ۔ ان میں سے ایک تاریخی واقعہ یہود کے بارے میں ہے کہ انھیں اس دن فرعون سے نجات ملی۔ اس لیے یوم عاشورا کو یہود کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جاسکتا۔
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہود سے امتیاز کرنے کے لیے یوم عاشورا سے قبل یا بعد ایک دن اور ملا کر دو دن روزہ رکھنا چاہیے۔ کیا ایسا کرنا ضروری ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں یوم عاشورا اور یہود کا Yom Kippur ایک ہی روز واقع ہوئے ہوں گے، کیا اب بھی ایسا ہوتا ہے؟ کیا یوم عاشورا کا روزہ رکھ لیا جائے اور بہ وجوہ دوسرے دن کے روزے کے بجائے فدیہ ادا کردیا جائے تو کیا ایسا کرنا درست ہوگا؟

محرم کے بغیر عورت کا سفر ِ حج

میری سالی (بیوی کی سگی بہن) جو بیوہ ہے، اس کا کوئی لڑکا بھی نہیں ہے، اس کے بھائی کا بھی کافی عرصے پہلے انتقال ہوچکا ہے، اس کی تمنا اور دلی خواہش فریضۂ حج ادا کرنے کی ہے، لیکن کسی محرم کا ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اب تک اداے حج سے محروم ہے۔ اس سال ہم میاں بیوی کا حج پر جانے کا ارادہ ہے۔ ابھی فارم بھرے جانے ہیں ۔ میں چاہتا ہو ں کہ اپنی سالی کو بھی اپنی بیوی کے ساتھ حج کے لیے لے جاؤں ۔ آپ سے استدعا ہے کہ بہ راہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بتانے کی مہربانی فرمائیں کہ کیا وہ ہمارے ساتھ حج کے لیے جاسکتی ہے؟

کیا عورت دوران ِ عد ّت حج کے لیے جاسکتی ہے؟

میاں بیوی نے حج کے لیے فارم بھرا تھا اور اس کی منظوری بھی آگئی تھی، لیکن اچانک شوہر کا انتقال ہوگیا۔ اب بیوی عدت میں ہے۔ کیا وہ اس حالت میں کسی محرم کے ساتھ حج کے لیے جاسکتی ہے؟