مسجد نبویؐ میں چالیس نمازیں ادا کرنے کی فضیلت؟

برصغیر سے حج کے لیے سفر کرنے والوں میں اکثر عازمین پہلی مرتبہ سعودی عرب پہنچتے ہیں ۔ اتنے لمبے سفر کے بعد سب کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ مکہ مکرمہ کے ساتھ مدینہ منورہ کی زیارت اور مسجد نبویؐ میں نماز پڑھنے کا شرف بھی حاصل کرلیں ۔ اس لیے حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے چالیس روزہ سفر کے دوران مدینے میں بھی آٹھ، دس دن قیام کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں مسجد نبویؐ میں چالیس نمازیں پڑھنے کی فضیلت پر مشتمل ایک حدیث بیان کی جاتی ہے۔ اس حدیث کے پیش نظر ہر شخص مسجد نبویؐ میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ چالیس نمازیں پڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ حدیث کی اصل کیا ہے؟ اگر یہ حدیث مستند اور صحیح ہے تو کیا ایسے موقعے پر اگر کسی شرعی عذر کی بنا پرکسی خاتون کی کوئی نماز رہ گئی تو وہ اس فضیلت کو کیسے حاصل کرے گی؟ چالیس نمازوں کی تکمیل کے لیے مدینے میں رکنے سے قیام اور دوسرے انتظامی مسائل پیدا ہوں گے۔

غیر مسلم کو آب زمزم اور کھجور دینا

میرے ملاقاتیوں میں بہت سے غیر مسلم بھی ہیں ۔ وہ عید، بقرعید اور دوسرے مواقع پر آتے رہتے ہیں ۔ امسال میں الحمد للہ حج پر جارہا ہوں ۔ واپسی پر وہ ملاقات کرنے اور مبارک باد دینے ضرور آئیں گے۔ بہ راہ کرم یہ بتائیں کہ کیا انھیں آب زمزم اور کھجور بہ طور تحفہ دیا جاسکتا ہے؟

کیا ایک قربانی گھر کے تمام افراد کے لیے کافی ہے؟

اگر ایک گھر میں کئی صاحب ِ نصاب افراد ہوں ، مثلاً شوہر بھی صاحب نصاب ہو، بیوی کے پاس اتنے زیورات ہوں جو نصاب تک پہنچتے ہیں ، ان کے بیٹے بھی ملازمت یا تجارت کی وجہ سے اتنا کما رہے ہوں کہ وہ صاحب نصاب ہوں ، اگرچہ ان کی ابھی شادی نہ ہوئی ہو اور وہ والدین کے ساتھ رہتے ہوں ۔ تو کیا ان میں سے ہر ایک پر قربانی واجب ہے یا گھر میں صرف ایک قربانی کافی ہے؟

اگر امام دوسرا خطبہ بھول جائے

عید کی نماز کے وقت گہرے بادل چھائے ہوئے تھے۔ نماز کے بعد بوندا باندی شروع ہوگئی۔ امام صاحب نے خطبہ شروع کیا تو نمازیوں میں بارش کی وجہ سے شور و غل ہونے لگا۔ اسی افرا تفری میں امام صاحب نے عید کا ایک ہی خطبہ پڑھا، دوسرا خطبہ پڑھنا وہ بھول گئے۔
بہ راہ کرم مطلع فرمایئے، اگر امام عید کا دوسرا خطبہ پڑھنا بھول جائے تو نماز درست ہوگی یا اس میں کچھ کمی رہ جائے گی؟

عید کی زائد تکبیرات چھوٹ جائیں تو نماز دہرانا ضروری نہیں

ہمارے یہاں عید الفطر کی نماز میں امام صاحب دوسری رکعت میں عید کی زائد تکبیرات میں سے ایک تکبیر کہنا بھول گئے اور رکوع میں چلے گئے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد مقتدیوں میں سے ایک صاحب نے ٹوکا تو انھوں نے دوبارہ عید کی نماز پڑھا دی۔
بہ راہ کرم مطلع فرمائیں ۔ اگر نماز ِ عید میں ایک تکبیر چھوٹ جائے تو کیا نماز صحیح نہیں ہوتی؟ کیا اس کی دوبارہ ادائیگی ضروری ہے؟

عید کی نماز ایک مسجد میں دو مرتبہ پڑھی جاسکتی ہے

امسال عید الفطر کے موقع پر بارش ہونے کی وجہ سے نماز عیدگاہ میں نہیں پڑھی جاسکی، بلکہ مسجدوں میں ادا کی گئی۔ نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے مسجدیں بھی تنگ پڑگئیں اور بعض مسجدوں میں دو مرتبہ عید کی نماز پڑھی گئی۔ اس موقع پر بعض لوگوں کی جانب سے یہ اعتراض سامنے آیا کہ عید کی نماز ایک مسجد میں دو مرتبہ نہیں پڑھی جاسکتی۔
بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟

اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن جمع ہوجائیں

امسال عید الفطر جمعہ کے دن ہوئی۔ چنانچہ نماز عید کے چند گھنٹوں کے بعد جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔ اس موقع پر کچھ لوگوں نے کہا کہ اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن جمع ہوجائیں تو جمعہ کی نماز ساقط ہوجاتی ہے۔
بہ راہ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں ۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ اگر ہاں تو کیا ظہر کی نماز بھی ساقط ہوجائے گی یا اسے ادا کرنا ہوگا؟

عبادات اور دینی امور میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال

لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ان دنوں بہت عام ہوگیا ہے۔ مسجد میں نماز کے دوران امام صاحب پوری آواز کے ساتھ اس کا استعمال کرتے ہیں ، چاہے چند نمازی ہوں یا بڑا مجمع ہو۔ بعض علماء وعظ و نصیحت کے لیے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو استعمال کرتے ہیں ، جس سے مسجد کے اطراف میں رہنے والے متاثر ہوتے ہیں ، جن میں امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ، شدید بیمار لوگ اور غیر مسلم حضرات بھی ہوتے ہیں ، اسی طرح اس کا استعمال نعت خوانی اور دیگر مذہبی تقریبات کے لیے پبلک مقامات پر ہوتا ہے اور اس میں دن اور رات کی کوئی قید نہیں رکھی جاتی۔ بعض دینی جماعتیں شاہ راہوں اور چوراہوں پر اپنے کیمپ لگا کر اپنے مجو ّزہ اجتماعات یا مصیبت زدہ مسلمانوں کی امداد کی خاطر عطیات جمع کرنے کے لیے اعلانات کرتے وقت لاؤڈ اسپیکر کا پوری قوت سے استعمال کرتی ہیں ۔
بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ۔ کیا دینی و شرعی اعتبار سے لاؤڈ اسپیکر کا اس طرح استعمال جائز ہے؟