ایک محترمہ اپنے مکتوب میں لکھتی ہیں :
میں عورت کی سربراہی کی حمایت (Favour) نہیں کرتی، اس لیے کہ شرعی حدود کی پابندی کرتے ہوئے وہ امامت و قیادت کے فرائض ادا نہیں کرسکتی۔ جسمانی طور پر (Physically) بھی یہ اس کے لیے نہیں ہے۔
حدیث اور قرآن سے یہ واضح ہے کہ عورت کی سربراہی ناپسندیدہ ہے، مگر کیا اسے ہر حالت میں حرام یا ناجائز کے دائرہ(Category) میں رکھنا درست ہوگا؟
بعض علماء کا خیال ہے کہ ناگزیر حالات (Emergency condition) میں عورت کی سربراہی گوارا کی جاسکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کے حالات میں عورت کو سربراہ بنانا جائز ہے یا حرام اور ناجائز؟ اگر جائز ہے تو Emergencyحالات کون سے ہوں گے اور کون ان کا تعین کرے گا؟
آپ نے اپنی کتاب ’عورت اسلامی معاشرہ میں ‘ لکھا ہے کہ اس معاملہ میں اجماع ہے۔ گزارش یہ ہے کہ اس اجماع کی تفصیلات (Details) بتائیں تاکہ امت کے سامنے صحیح پوزیشن آسکے۔