زمین کو بٹائی یاکرایے پردینے کامعاملہ

ایک صاحب نے ایک رسالے میں یہ مضمون لکھا ہے کہ کوئی فردزمین کا مالک نہیں ہوتا، زمین کا مالک اللہ ہے۔ نیز یہ کہ زمین کو بٹائی پریا کرائے پر دینا حرام ہے۔ کسی کے پاس کھیت ہے تو وہ کاشت خود کرے یا کسی کو کاشت کرنے کے لیے مفت دے دے۔ دلیل … Read more

معمہ بازی کا کاروبار ناجائز ہے

مسلمانوں میں معمہ بازی،وباکی طرح پھیلتی جارہی ہے۔بہت سے رسائل واخبارات یہ کاروبارکررہے ہیں۔ ان میں سے بعض افراد اس کو گیم آف اسکیل کہتے ہیں اور اس کے ناجائز ہونے میں شبہ ظاہر کرتے ہیں۔ آپ شرعی طورپر بتائیے کہ یہ کاروبارجائز ہے یا ناجائز ؟ اگر ناجائز ہے تو اس کی وجہ کیا … Read more

ایک تجارتی اسکیم

آپ سے ایک تجارتی اسکیم کے سلسلے میں شرعی نقطۂ نظردریافت طلب ہے۔ ایک کمپنی قسطوں پرمختلف گھریلو اشیا،فرنیچر،بجلی کے گھریلواستعمال کے سامان وغیرہ فروخت کرتی رہی ہے۔ اب اس نے ایک نئی اسکیم پیش کی ہے۔ مختصر ا ًاس اسکیم کے اہم اجزا مندرجہ ذیل ہیں۔ * بنیادی طورپر یہ رقم بچت اسکیم ہے۔ … Read more

قرض دے کر اس سے نفع حاصل کرنا حرام ہے

ہمارے قصبے میں ایک عیدگاہ ہے، وہ مسجد نما ہے، اس کے چاروں طرف عیدگاہ کی زمین ہے، ایک طرف کی زمین لب سڑک ہے۔ متولیان عیدگا ہ اس میں دکانیں بنوانا چاہتے ہیں، مگر عیدگاہ فنڈ میں روپیہ نہیں ہے اور عیدگاہ کی مرمت اوردیگر ضروریات کے پیش نظر دکانیں بنوانا ضروری سمجھتے ہیں … Read more

بینک کا قرض

حکومت نے ان لوگوں کے لیے جو گزشتہ ایمرجنسی کا شکار ہوکر میسامیں چھ ماہ سے زائد جیل میں رہے ان کی معاشی حالت سدھارنے کے لیے ایک اسکیم جاری کی ہے اور اپنی ذمہ داری پر انہیں  بینک کے ذریعے چارفی صد منافع پرقرض،خواہ وہ نقدرقم کی شکل میں ہویا بہ شکل جنس (سامان … Read more

ایک کاروبار اوراس کے بارے میں چند سوالات

 ایک اہم مسئلے پرآپ کی رہ نمائی مطلوب ہے۔ امید ہے تفصیلی جواب عنایت فرمائیں گے۔ (۱) ایک فرم ہے ’آل ویل اڈورٹائزنگ کا رپوریشن‘ اس کا میں پارٹنرہوں (اس فرم میں میرا حصہ ۶۵فیصد ہے)۔اس فرم کے کاروبار کی نوعیت یہ ہے کہ مختلف مقامات پربڑے بڑے بورڈس جنہیں ہورڈنگس (Hordings)کہا جاتا ہے، … Read more

کیا غیر مسلم ممالک میں سودی لین دین جائز ہے؟

مسلمانوں میں ایک طبقہ ایسا ہے، جو بینک اور حکومت کے دیگر اداروں کی طرف سے دیے جانے والے سود کو جائز قرار دیتا ہے۔ اس کا یہ بھی خیال ہے کہ ہندستان دار الحرب ہے، اس لیے یہاں کے مسلمان غیر مسلموں سے ہی نہیں ، بل کہ مسلمانوں سے بھی سود لے سکتے ہیں ۔ اگر کوئی ملک واقعی دار الحرب ہے تو کیا اس ملک میں سود کا لین دین مسلمانو ں کے درمیان جائز ہے؟ فقہ کے اس مسئلے کا تعلق قیاس سے ہے یا حدیث سے؟ اس کے جواز میں بہ طور دلیل کوئی حدیث ہے تو بہ راہ مہربانی نقل کیجیے۔ سود کا تعلق گہرے طور پر اخلاقیات سے ہے۔ یہ بات اسلامی روح کے خلاف نظر آ رہی ہے کہ دار الاسلام میں تو سود حرام ہو، لیکن دار الحرب میں مسلمان غیر مسلموں سے سود لے۔ جس طرح زنا اور چوری مسلم ملک میں حرام ہے، اسی طرح سود بھی مسلمانو ں کے لیے ہر ملک اور ہر صورت میں حرام ہونا چاہیے۔ بہ راہ کرم مدلّل طور پر اس مسئلے کی وضاحت فرما دیں :

سودی کاروبار کرنے والے کی دعوت قبول کرنا

ایک صاحب لائف انشورنس کی ایک کمپنی میں ملازم تھے۔ اب ریٹائر ہوگئے ہیں ۔ ادھر ان سے ہمارے کچھ تعلقات بڑھے ہیں ۔ انھوں نے ہمارے پروگراموں میں آنا شروع کیا ہے اور ہمیں بھی اپنے گھر بلاتے ہیں ۔
بہ راہِ کرم واضح فرمائیں کہ کیا کسی لائف انشورنس کمپنی میں ملازمت کرنا جائز ہے؟ اور کیا اس میں ملازمت کرنے والے کسی شخص کی دعوت قبول کی جاسکتی ہے؟

کیا قرض کی واپسی اضافہ کے ساتھ جائز ہے؟

ایک حدیث نظر سے گزری، جس کا مضمون کچھ یوں ہے:
’’حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میرا رسول اللہ ﷺ پر کچھ قرض تھا۔ جب آپ نے وہ واپس کیا تو کچھ بڑھا کر دیا۔‘‘
کیا اس سے سود کا جواز نہیں نکل رہا ہے؟ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ قرض کی واپسی کے وقت اگر بغیر فی صد طے کیے زیادہ دیا جائے تو وہ سود نہیں ہے۔ اگر رسول اللہ ﷺ اپنی خوشی سے حضرت جابرؓ کو کچھ ہدیہ دینا چاہتے تھے تو کیا اسے قرض کی واپسی کے وقت ہی دینا ضروری تھا؟ میں اس حدیث کو قرآن کے مطابق تسلیم کروں یا اس کے خلاف؟
بہ راہ کرم میرے اس اشکال کو رفع فرمادیں ۔

بینک لون سے بنوائے گئے مکان کی افتتاحی پارٹی

ہمارے ایک رشتے دار نے بینک سے لون لے کر اپنا مکان بنوایا ہے۔ اب مکان بن کر تیار ہوا تو وہ اس کی افتتاحی پارٹی کر رہے ہیں ۔ مجھے اس میں شرکت میں تردد ہے، اس لیے کہ انٹرسٹ کی بنیاد پر بینک سے لون لینے کو میں جائز نہیں سمجھتا ہوں ، دوسری طرف اس کا بھی اندیشہ ہے کہ اگر میں اس پارٹی میں شرکت نہیں کروں گا تو وہ ناراض ہوجائیں گے۔ بہ راہ کرم مشورہ دیں ۔ میں کیا کروں ؟