میراث کے چند مسائل

ایک پلاٹ خریدا گیا، جس میں ماں نے چالیس فی صد اور ایک بیٹے نے ساٹھ فی صد رقم لگائی۔ پلاٹ کی رجسٹر ی ماں کے نام سے ہوئی۔ ماں کے انتقال کے بعد جب ان کاترکہ تقسیم ہونے کی بات آئی تو رقم لگانے والے بیٹے کہہ رہے ہیں کہ اس پلاٹ کا ساٹھ فی صد حصہ میرا ہے ، اس لیے کہ اتنی رقم میں سے لگائی تھی۔ ماں کی محبت میں میں نے ان کےنام رجسٹری کرادی تھی ۔ دوسرے بھائیوں بہنوں کا حصہ اس پلاٹ کے صرف چالیس فی صد حصہ میں ہوگا۔ کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟

میراث کے چند مسائل

ہمارے جاننے والے ایک صاحب کا حال میں انتقال ہوا ہے ۔ ان کے کئی لڑکے اورلڑکیاں ہیں ۔ ایک لڑکے کا کہنا ہے کہ میں نے ابّا کی زندگی میں جتنی چیزیں انہیں دی ہیں ، مثلاً پلنگ، اے سی ، سوٹ کیس وغیرہ وہ سب میری ہیں ۔ وہ ترکہ میں تمام بھائیوں بہنوں میں تقسیم نہ ہوں گی۔ابّاکی صرف وہ چیزیں ترکہ میں شمار ہوں گی جوانہوں نے اپنی کمائی سے خریدی ہوں ۔ کیا یہ بات درست ہے؟

میراث کے چند مسائل

ہمارے ایک عزیز کا ابھی انتقال ہوا ہے ۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، صرف بیوی ہے ۔ اس کے علاوہ حقیقی بھائیوں کی اولاد میں سے دو بھتیجے اورنوبھتیجیاں ہیں اورباپ شریک سوتیلے بھائیوں کی اولاد میں سے آٹھ بھتیجے اورچار بھتیجیاں ہیں ۔ ان کے درمیان میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

میرے والد صاحب نے میری والدہ کوایک پلاٹ بہ طور مہر دے دیا تھا اوراسے ان کے نام رجسٹرڈ کرادیا تھا ۔ والدہ کا انتقال تقریباً بارہ سال قبل ہوگیا تھا۔ اس کے بعد والدصاحب نے دوسری شادی کرلی۔ میری سوتیلی ماں سے کوئی اولاد نہیں ہے ۔ دو سال قبل والد صاحب کا بھی انتقال ہوگیا ۔ ہم دو بھائی اوردوبہنیں ہیں ۔ بہ راہِ کرم مطلع فرمائیں کہ ہمارے درمیان وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

میرے شوہر کا ابھی چندماہ قبل انتقال ہوا ہے ۔ انہوں نے اپنے والدین سے میراث میں کچھ نہیں پایا تھا ۔ میں نے محنت اورجاں فشانی سے سلائی کڑھائی کرکے ان کی مالی مد د کی اوران کے کاروبار کو تقویت پہنچائی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے کاروبار میں خوب برکت دی ۔ انتقال سے ایک سال قبل انہوں نے ایک پلاٹ خریدا تھا ، جس کا بیع نامہ میر ے نام سے کروایا تھا ۔ میری کوئی اولاد نہیں ہے ۔ میری ساس ابھی بہ قیدِ حیات ہیں ۔ میرے شوہر نے وعدہ کیا تھا کہ اللہ نے اگر میرےحالات ٹھیک کیے تومیں تم کومکان بنوا کردوں گا ۔ میرے مرحوم شوہر کے بھائی مجھے اس مکان سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں جس میں میں مرحوم کے ساتھ رہتی تھی۔
بہ راہ ِکرم اس معاملے میں میری رہ نمائی فرمائیں ۔ مرحوم شوہر کی وراثت میں میرا کتنا حصہ ہے ؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے۔ ورثہ میں صرف ان کی ماں ، تین بھائی اورچار بہنیں ہیں ۔ براہ کرم بتائیں ، میراث کیسے تقسیم ہوگی؟ فرض کیجئے، مرحوم نے ایک لاکھ چھیاسی ہزار (1,86,000) روپے چھوڑے ہیں ۔ ہر ایک کوکتنی رقم ملے گی؟

میراث کے چند مسائل

ابھی حال ہی میں ہمارے ایک عزیز کا انتقال ہوا ہے۔ ان کی اہلیہ زندہ ہیں ۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ بھائی بہن بھی نہیں ہیں ۔ ہاں بھتیجے، بھتیجیاں ، بھانجے، بھانجیاں ہیں ۔ ان کی میراث کس طرح تقسیم کی جائے گی؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے۔ ان کی تین بیٹیاں ہیں ،بیٹے نہیں ہیں ، ہاں  بھتیجے ہیں ۔ اہلیہ کا انتقال پہلے ہوچکا تھا۔ ان کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کے کوئی نرینہ اولاد نہیں  تھی، صرف ایک بیٹی تھی۔ انھوں  نے اس کی شادی کردی۔ اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ انھوں  نے اپنی پوری جائیداد اپنی زندگی میں اپنے نواسے کے نام کردی۔ ان کے بھتیجوں  کو اس کا علم ہوا، مگر انھوں نے کوئی اعتراض نہیں  کیا۔ ان صاحب کے انتقال کے بعد ان کا نواسہ پوری جائیداد پر قابض ہے۔ اب اسے یہ خلجان ہے کہ نانا کی مکمل جائیداد پراس کا قبضہ کہیں  شرعی اعتبار سے ناجائز تو نہیں ہے؟ ایسا تو نہیں کہ مرحوم کے بھتیجوں کا بھی اس میں  کچھ حصہ بنتا ہو؟ بہ راہِ کرم اس خلجان کو دور فرمائیں ۔

میراث کے چند مسائل

ایک شخص کے دولڑکے اورایک لڑکی ہے۔ اس نے تمام بچوں کی شادی کردی۔ لڑکی اپنی سسرال چلی گئی۔بڑا لڑکا اپنے والد کے ساتھ کھیتی باڑی کرتا ہے۔ گھر کی تمام ضروریات اسی کی آمدنی سے پوری ہوتی ہیں ۔ چھوٹے لڑکے نے شہر جاکر ملازمت کرلی اور اپنی ضروریات خود پوری کیں ۔ ان کے لیے گھریا والد صاحب سے کسی طرح کی کوئی مالی مدد نہیں لی۔ دونوں لڑکوں میں  اگر کبھی ضرورتاً لین دین ہوا تو بہ طور ِ قرض ہی ہوا۔
ایک بار اس شخص نے چھوٹے لڑکے کو شہر میں دکان خرید نے کے لیے رقم دی، لیکن وہ دکان نہیں  چلاسکا اور اس سے کوئی منافع نہیں ہوسکا، بلکہ نقصان ہی ہوتا رہا، چنانچہ ڈھائی ، تین سال بعد والد کی ہدایت پراس نے دکان فروخت کردی اوراصل رقم مع منافع کے لوٹادی۔
ان صاحب نے کھیتی باڑی کی زائد آمدنی سے جائیداد خریدی۔ اس کا بیع نامہ اپنے نام کرانے کے بجائے دونوں لڑکوں کے نام کرایا، اس میں  لڑکی کو شامل نہیں کیا۔ ایک لڑکے نے انھیں توجہ دلائی کہ بیٹی کو محروم کرنا صحیح نہیں  ہے۔ آپ اس کی اصلاح کردیں ۔ جتنی زمین بیٹوں کے نام کرائی ہے، اسی کے مطابق بیٹی کا جتنا حصہ بنتا ہے ، اس کے نام بھی کرادیں ۔ اس پر انھوں نے کہا کہ تم لوگ درست کرلینا۔ چند مہینے کے بعد والد صاحب کا انتقال ہوگیا۔
دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ :
(۱) والد صاحب نے جو زمین خرید کر صرف بیٹوں کے نام بیع نامہ کرایا، اس میں بیٹی کا بھی حصہ ہے یا نہیں ؟
(۲) چھوٹے بیٹے نے شہر میں جو پلاٹ خریدا اور اس پر مکان بنایا، کیا اس میں بڑے بھائی کاشرعاً حصہ بنتا ہے؟