پردے کے لیے برقع یا چادر میں ترجیح

احقر ایک مدت سے ذہنی اور قلبی طور پر آپ کی تحریک اقامت دین سے وابستہ ہے۔پردے کے مسئلے پر آپ کے افکار عالیہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی۔لیکن آخر میں آپ نے مروجہ برقع کو بھیdefend کیا ہے۔ اس کے متعلق دو ایک باتیں دل میں کھٹکتی ہیں ۔براہ مہربانی ان پر روشنی ڈال کر مشکور فرمائیں ۔
پردے کی غایت صنفی میلان کی انتشار پسندی کو روکنا ہے۔ظاہر ہے کہ یہ میلان ہر دو اصناف میں پایاجاتا ہے(گو دونوں میں فرق کی نوعیت سے انکار نہیں )۔ اسی وجہ سے پردے کی اصل روح —غضِ بصر— کا حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ برقع کی ’’دیوار‘‘ کے پیچھے عورتوں کی بہت بڑی اکثریت’’ نگاہ کے زنا‘‘ کی مرتکب ہوتی رہتی ہے۔اس کی وجہ ان کا یہ اطمینان(satisfaction) ہوتا ہے کہ ہم تو مردوں کو دیکھ رہی ہیں لیکن مرد ہمیں نہیں دیکھ رہے،اور نہ ہماری اس’’نظارہ بازی‘‘کا علم ہی کسی کو ہے۔سو اس طرح کی خواتین میں جوہرِ حیا —صنف نازک کا اصل جوہر —بہت کم ہوجاتا ہے۔
علاوہ ازیں برقع اوڑھ کر ایک اوسط معاشی وسائل کے کنبے کی عورتیں اپنے کام کاج بھی کماحقہ انجام نہیں دے سکتیں ۔سفر ہی کو لیجیے، گاڑیوں اور بسوں وغیرہ میں چڑھنا اور اُترنا برقع پوش عورت کے لیے خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔
پردہ —’’مکمل پردہ‘‘ — کی اہمیت ومعقولیت سے قطعاًانکار نہیں کیا جاسکتا،لیکن کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ مروجہ برقع کے بجاے اور کوئی موزوں تر طریقہ استعمال ہو۔ مثال کے طور پر آج سے چند سال پیشتر تک دیہات کی شریف عورتیں خود کو ایک چادر میں مستور کرتی تھیں ۔ چادرمیں وہ یہ جرأت نہ کرسکتی تھیں کہ کسی مرد کو مسلسل دیکھیں اور ان کی آنکھوں میں شرم وحیا کا بہت اعلیٰ مظاہرہ ہوتا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ برقع کی نسبت اُس چادر میں بہت اچھی طرح’’پردہ‘‘ ہوتا تھا۔
آپ کی مصروفیات کے علم کے باوجود آپ کو تکلیف دے رہا ہوں ۔

گھریلو ملازمین سے پردہ

اگر گھروں میں جوان ملازم کام کاج کے لیے آئیں جائیں تو سن رسیدہ عورتوں کے لیے تو جو رخصت ہے وہ مجھے معلوم ہے، مگر جوان عورتیں کیا صرف یہ کہہ کر ان کے سامنے بے پرد ہ ہوسکتی ہیں کہ ہماری نیت پاک ہے؟

غیر مَحرم اعزّہ کے سامنےآنے کا مطلب

کیا غیر محرم اعزہ(مثلاً چچا زاد بھائی یا خالو جب خالہ زندہ ہوں ) کے سامنے ہونا جائز ہے؟ اگر جائزہے تو کن مواقع کے لیے اور کن طریقوں کے ساتھ جائزہے؟

غیر محرم رشتہ دار اور غیر محرم اجانب سے پردہ

آپ کی کتاب’’پردہ‘‘ کے مطالعے کے بعد میں نے اور میری اہلیہ نے چند ہفتوں سے عائلی زندگی کو قوانین الٰہیہ کے مطابق بنانے کی سعی شروع کررکھی ہے۔ مگر ہمارے اس جدید رویے کی وجہ سے پورا خاندان بالخصوص ہمارے والدین سخت برہم ہیں اور پردے کو شرعی حدود وضوابط کے ساتھ اختیار کرنے پر برافروختہ ہیں ۔خیال ہوتا ہے کہ کہیں ہم ہی بعض مسائل میں غلطی پر نہ ہوں ۔ پس تسلی کے لیے حسب ذیل اُمور کی وضاحت چاہتے ہیں :
۱۔ سورۂ الاحزاب کی یہ آیت کہ’’ عورتوں پر کچھ گناہ نہیں کہ وہ اپنے باپوں کے سامنے پردہ نہ کریں اور نہ اپنے بیٹوں کے سامنے … الخ‘‘ اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوگئی کہ آیت میں جن اعزہ کا ذکر ہے،ان کے سوا عورتوں کا کسی دوسرے کے سامنے کسی بھی شکل اور حالت میں آنا( اِلاّبہ اشد مجبوری) صریحاً گناہ ہے۔ اس معاملے میں غیر محرم رشتہ دار اور غیر محرم اجانب بالکل برابر ہیں ۔کیا میرا یہ خیال صحیح ہے ؟

اگر کسی غیر محرم رشتہ دار کے ساتھ ایک ہی مکان میں مجبوراًرہنا ہو یا کوئی غیر محرم عزیز بطور مہمان آرہے ہوں تو ایسی حالت میں پردہ کس طرح کیا جاسکے گا؟اسی طرح کسی قریبی عزیز کے ہاں جانے پر اگر زنانے سے بلاوا آئے تو کیا صورت اختیارکی جائے؟

غیر محرم قریبی اعزّہ سے پردے کی صورت

کیا شوہر بیوی کو کسی ایسے رشتہ دار یا عزیز کے سامنے بے پردہ آنے کے لیے مجبور کرسکتا ہے جو شرعاًبیو ی کے لیے غیر محرم ہو؟ نیز یہ کہ سسرال اور میکے کے ایسے غیر محرم قریبی رشتہ دار جن سے ہمارے آج کل کے نظامِ معاشرت میں بالعموم عورتیں پردہ نہیں کرتیں ، ان سے پردہ کرنا چاہیے یانہیں ؟اور اگر کرنا چاہیے تو کن حدود کے ساتھ؟

عورتوں سے مصافحہ اور غضِ بصر

مغربی معاشرے میں رہنے کی ایک دقت یہ ہے کہ دفاتر میں عموماًعورتیں ملازم ہیں ،تعارف کے وقت وہ مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھاتی ہیں ۔ اگر ہم ہاتھ نہ ملائیں تو اسے وہ اپنی توہین سمجھتی ہیں ۔اسی طرح راستوں میں بھی اتنی بھیڑ ہوتی ہے کہ اگر پیدل چلتے وقت ہم نگاہ نیچی رکھیں تو دھکا لگ جانے کا ہر وقت خطرہ رہتا ہے۔

کیا عورت کے لیے چست لباس پہننا جائز ہے؟

آج کل عورتوں میں  چست لباس بہت عام ہوگیا ہے ، خاص طورپر جسم کے نچلے حصے میں  پہناجانے والا لباس ۔چنانچہ ٹانگوں کو حجم بالکل نمایاں  رہتا ہے ۔ دینی حلقوں کی خواتین بھی ایسا لباس زیب تن کرنے میں  کوئی عارمحسوس نہیں  کرتیں ۔ کیا ’عموم بلویٰ ‘کی وجہ سے ایسا لباس اب جوا ز کے دائرے میں آگیا ہے؟بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ۔

عورت کی آواز کا پردہ

اسلام میں  عورت کی آواز کے پردے سے کیا مراد ہے ؟ اگر آواز کا پردہ ہے تواس کا دائرہ کہاں تک ہے ؟ کیا کوئی خاتون مردوں اورعورتوں کے مشترکہ اجتماع میں درسِ قرآن یا درسِ حدیث یا تقریر کرسکتی ہے ؟ زندگی میں کئی مواقع ایسے آتے ہیں کہ عورت کو غیر مرد سے بات کرنی پڑتی ہے ۔ ایسے حالات میں عورت اپنی آواز کا پردہ کہاں تک کرسکتی ہے ؟