عقیقہ کی دعا

بعض کتابوں میں درج ہے کہ عقیقہ کا جانور ذبح کرنے کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے:
اَللّٰھُمَّ ھٰذِہٖ عَقِیْقَۃُ (بچی یا بچے کا نام) تَقَبَّلْہُ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھِمَا الصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ دَمُھَا بِدَمِہٖ، لَحْمُھَا بِلَحْمِہٖ، شَعْرُھَا بِشَعْرِہٖ، عَظْمُھَا بِعَظْمِہٖ۔
کیا یہ دعا مسنون ہے؟ اگر ہاں تو حدیث کی کس کتاب میں مذکور ہے؟

کیا دعاؤں میں پیغمبر کا وسیلہ اختیار کرنا جائز نہیں ؟

ماہ نامہ زندگی نو جنوری ۲۰۱۱ میں مولانا محمد سلیمان قاسمی کا مضمون بہ عنوان ’ابراہیم علیہ السلام کی دعائیں ‘ شائع ہوا ہے۔ اس میں انھوں نے ص ۲۳ پر لکھا ہے: ’ابراہیم علیہ السلام کی دعاؤں سے ایک اور حقیقت واضح طور پر ثابت ہو رہی ہے کہ دعاؤں میں کسی کو واسطہ اور وسیلہ نہیں بنانا چاہیے۔ کسی کو واسطہ اور وسیلہ بنانا اللہ کو اپنے سے دور سمجھنے کے مترادف ہے، حالاں کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے اور اپنی مخلوق پر انتہائی شفیق اور مہربان ہے۔ سب کی سنتا ہے اور بلاواسطہ اور بغیر وسیلہ سنتا ہے۔‘‘ جب کہ میں نے دوسری کتابوں میں پڑھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگی جاسکتی ہے۔ مثلاً جناب نعیم صدیقی کی کتاب ’محسن انسانیت‘ کے صفحہ ۴ پر یہ عبارت ہے: ’وہ گورے مکھڑے والا جس کے روے زیبا کے واسطے سے ابر رحمت کی دعائیں مانگی جاتی ہیں ۔‘‘
ہر نماز میں قعدۂ اخیرہ میں ہم دعا سے قبل درود شریف پڑھتے ہیں ۔ احادیث سے بھی ثابت ہے کہ اگر دعا سے پہلے اور بعد میں درود شریف پڑھیں تو اس کی برکت سے دعا کی قبولیت یقینی ہوتی ہے۔ کیا یہ درود شریف ایک طرح کا واسطہ نہیں ہے؟
کیا دعا میں نبی کریم ﷺ کا واسطہ اختیار کرنا جائز نہیں ہے، جب کہ یہ عقیدہ پختہ ہو کہ حاجت روا صرف اور صرف اللہ رب العزت کی ذات ہے؟

استخارہ اور اس پر عمل

استخارہ کرنے پر جو خواب نظر آئے اس کی تعبیر کیسے کی جائے؟ کیا کسی ایسے شخص سےجو خواب کی تعبیر جانتا ہو ، پوچھنا جائز ہے؟

استخارہ اور اس پر عمل

استخارہ کرنے پر جو خواب نظر آئے اس کی تعبیر کیسے کی جائے؟ کیا کسی ایسے شخص سےجو خواب کی تعبیر جانتا ہو ، پوچھنا جائز ہے؟