مالِ متروکہ سے زکاۃ کی وصولی
کسی متوفی کے متروکہ سے زکاۃوصول کرنے کا کیا طریقہ ہونا چاہیے؟
کسی متوفی کے متروکہ سے زکاۃوصول کرنے کا کیا طریقہ ہونا چاہیے؟
ایسی کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں کہ لوگ زکاۃ کی ادائگی سے بچنے کے لیے حیلے نہ کرسکیں ؟
کیا کبھی زکاۃ کو سرکاری محصول قرار دیا گیا؟ یا وہ کوئی ایسا محصول ہے کہ حکومت محض اُس کی وصولی اور انتظام ہی کی ذمہ دار رہی ہو؟
وہ ایسے کون سے ٹیکس ہیں جو ایک اسلامی ریاست اپنے شہریوں سے ازروے قرآن وسنت وصول کرنے کی مجاز ہے؟
کیا رسول اکرمﷺ کے زمانے یا خلفاے راشدین کے دور حکومت میں اغراض عامہ کے کاموں کے لیے زکاۃ کے علاوہ بھی کوئی سرکاری محصول وصول کیا گیا؟ اگر کیا گیا تو وہ کون سا محصول تھا؟
کیا اسلام میں زکاۃ وصول کرنے کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس عائد کرنا بھی جائز ہے؟
اسلامی ملکوں میں زکاۃ کی وصولی او رانتظام کرنے کا کیا طریقہ رہا ہے اور اب کیا ہے؟
آپ کی نظر میں زکاۃ کے نظم ونسق کو چلانے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟کیا زکاۃ جمع کرنے کے لیے کوئی الگ محکمہ قائم کیا جائے یا حکومت کے موجودہ محکموں سے ہی یہ کام لیا جائے؟
کس آدمی کے کن کن مملوکہ جانوروں پر زکاۃ عائد ہوتی ہے؟ اس سلسلے میں بھینسوں ، مرغیوں اور دوسرے پالتو اور شوقیہ پالے ہوئے جانوروں کی حیثیت کیا ہے؟ کیا ان پر زکاۃ نقدی کی شکل میں یاجنس کی صورت میں یا دونوں طرح دی جاسکتی ہے؟کسی آدمی کے مختلف مملوکہ جانوروں کی کتنی تعداد پر اور کن حالات میں ز کاۃ واجب ہونی چاہیے؟
مال ظاہر اور مال باطن کی تعریف کیا ہے؟اس سلسلے میں بنکوں میں جمع شدہ رقوم کی حیثیت کیا ہے؟